رسائی کے لنکس

نئی دہلی: امام جامع مسجد پر حملہ، حملہ آور گرفتار


فائل
فائل

جامع مسجد کے امام، مولانا سید احمد بخاری پر اتوار کے روز نمازِ مغرب کے وقت ایک شخص نے حملہ کیا، جس میں وہ بال بال بچ گئے

دہلی جامع مسجد کے امام، مولانا سید احمد بخاری پر اتوار کے روز نمازِ مغرب کے وقت ایک شخص نے حملہ کیا، جس میں وہ بال بال بچ گئے۔

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق، احمد بخاری نماز کی امامت کر رہے تھے کہ ’ایک شخص پچھلی صفوں سے نکل کر آیا، جس کے ہاتھ میں ایک بوتل تھی جس میں مٹی کا تیل تھا‘۔

ایسے میں جب امام احمد بخاری پہلی رکعت کے سجدے میں تھے، بتایا جاتا ہے کہ ’حملہ آور نے انتہائی عجلت میں اُن پر تیل چھڑک دیا‘۔

احمد بخاری کے چھوٹے بھائی، طارق بخاری نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اِس سے قبل کہ وہ شخص امام صاحب کو کوئی نقصان پہنچا پاتا، سکیورٹی عملہ اور نمازیوں نے اُسے دبوچ لیا، ’جب حملہ آور جیب سے لائٹر نکال چکا تھا۔ لیکن، اپنی سازش مین ناکام رہا‘۔

طارق بخاری کے مطابق، امام صاحب کو کسی بھی قسم کی زق نہیں پہنچی، اور وہ پوری طرح محفوظ ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور اُس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

طارق بخاری نے مزید بتایا کہ ابھی صرف اتنا معلوم ہو سکا ہے کہ وہ شخص مغربی بنگال کے 24 پرگنہ ضلعے کا باشندہ ہے۔ اس کے علاوہ، اُس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں معلوم ہوسکا۔

امام بخاری کی جانب سے جامع مسجد تھانے میں ’ایف آئی آر‘ درج کرائی جا چکی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی عمر 30 کے پیٹے میں ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں، طارق بخاری نے بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا آیا مذکورہ شخص نے یہ حملہ کیوں کیا۔

پولیس نے ابھی تک حملہ آور کی شناخت کے بارے میں کوئی بات نہیں بتائی۔

اس سوال پر کہ کیا اس حملے کا مقصد دہلی کے ماحول کو خراب کرنا ہے، اُنھوں نے کہا کہ ’ابھی کچھ کہنا، قبل از وقت ہوگا‘۔

اِس پر بھی اُنھوں نے کسی رائے زنی سے انکار کیا آیا حملے کا تعلق دہلی کی سیاسی صورت حال سے ہے۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اگر دہلی کی جامع مسجد کے امام پر حملہ ہوتا ہے، تو لازمی طور پر اُس سے شہر کا ماحول خراب ہوگا۔

یاد رہے کہ مشرقی دہلی کے ایک علاقے میں ’دیوالی‘ کی شب اور پھر ہفتے کی شام کو فرقہ وارانہ تصادم کے بعد، 13 پولیس اہل کاروں سمیت، 19 افراد زخمی ہوئے۔ حالات کشیدہ ہیں، جب کہ متاثرہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے عوام سے امن و امان کی اپیل کی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG