کھیلوں میں ممنوعہ ادویہ کے انسداد کے اداے کے کمیشن نے روس کے شعبہ کھیل میں بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کرنے کے بعد سفارش کی ہے کہ اس ملک پر ایتھلیٹکس مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہونی چاہیے۔
ورلڈ اینٹی ڈوپینگ ایجنسی "واڈا" کے کمیشن کی تحقیقات میں دعویٰ کیا گیا کہ روس میں برسوں سے سرکاری سرپرستی میں ڈوپنگ پروگرام جاری ہے۔
کمیشن کے سربراہ ڈک پونڈ کہتے ہیں کہ "ہمیں چیزوں کو چھپانے کا پتا چلا، ہمیں معلوم ہوا کہ لیبارٹریوں میں تجزیے کے نمونوں کو خراب کیا جاتا ہے اور یہ کہ ڈوپنگ ٹیسٹ کے نتائج کو چھپانے کے لیے پیسہ استعمال کیا جاتا رہا۔"
پونڈ نے کہا کہ روسی کی سرکاری سکیورٹی ایجنسی "ایف ایس بی" کے لوگ ڈوپنگ کی جانچ کرنے والی لیبارٹریوں میں موجود ہوتے، جو کہ اس معاملے میں براہ راست سرکاری دباو اور مداخلت کو ظاہر کرتا ہے۔
کمیشن نے مطالبہ کیا کہ روس پر ایتھلیٹکس مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کی جائے۔
پونڈ نے کہا کہ "اس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ ریو اولمپکس میں کوئی روسی ایتھلیٹ میدان میں نہ ہو۔ مجھے امید ہے کہ انھیں اب اس بات کا ادراک ہو جائے کہ ان تبدیلیوں کا وقت آگیا ہے۔"
روس کے وزیر کھیل نے ان دعووں کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
2012ء میں لندن میں منعقدہ اولمپکس مقابلوں میں میڈل ٹیبل پر امریکہ سرفہرست تھا اور روس دوسری پوزیشن پر رہا۔
بین الاقوامی فیڈریشنز برائے ایتھلیٹکس کے سربراہ سبسچین کوئی نے کھیلوں کو اس سے پاک کرنے کا عزم تو ظاہر کیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک طویل راستہ ہے۔
"میں نے اپنی کونسل کو اس جمعہ کو جمع ہونے کا کہا ہے، ہم واڈا کی تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات کا جائزہ لیں گے اور پھر آئندہ کا معاملہ دیکھیں گے جس میں پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔"