رسائی کے لنکس

جمہوری آزادیوں کے فروغ کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، بائیڈن


جمہوریت پر سربراہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے صدر بائیڈن خطاب کر رہے ہیں۔
جمہوریت پر سربراہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے صدر بائیڈن خطاب کر رہے ہیں۔

جمہوریت پر سربراہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے اس کانفرنس میں دنیا بھر کے ان جمہوری رہنماؤں کے درمیان بات چیت کو آسان بنایا ہے جو گورننس کے ذریعے جمہوریت کی طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے عالمی سربراہوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کے سربراہان کے طور پر ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے شہریوں کی بات سنیں، جمہوریت کو مضبوط کریں اور ایسی اصلاحات کو آگے بڑھائیں جو شفاف اور جوابدہ طرز حکومت کو آگے بڑھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے میڈیا کی آزادی کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اور یہ کہ خواتین اور لڑکیوں کی حیثیت کو آگے بڑھانا ہماری جمہوریتوں کی کامیابی کی ضمانت کی حیثیت رکھتا ہے۔

انسانی حقوق کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے محافظوں کو زیادہ بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، اور ہمیں نوجوانوں کے خدشات دور کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہر قوم اور ہر ملک کو منفرد نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے اور ان میں سے اکثر کے مخصوص حالات ہیں۔ لیکن ہمیں کئی ایسے خطرات درپیش ہیں جن کا مقابلہ کوئی تنہا نہیں کر سکتا اور اس کے لیے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔

صدر بائیڈن نے کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس وبا کو شکست دینے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ اس مقصد کے لیے عالمی ادارہ صحت، کو ویکس اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر زندگیاں بچانے اور دنیا بھر کو وبا سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

صدر جوبائیڈن نے کہا ہے وقت آ گیا ہے کہ جمہوری نظام کو ٹھوس بنیادوں پراستوار کیا جائے ۔ انھوں نے یہ بات جمعے کے روز دو روزہ جمہوریت کے سربراہ اجلاس کے اختتام پر اپنے کلمات میں کہی۔

انھوں نے کہا اجلاس کا مقصد اس عنوان پر عالمی گفت و شنید کا آغاز کرنا تھا کہ فوری نتائج کے حصول کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے، جمہوری اقدار کو کمزور کرنے والے حربوں کو ناکام بنایا جائے اورجمہوریت کو وسیع تر کیا جائے۔

بائیڈن اور ورچوئل اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر سربراہان نے زور دیا کہ اختلاف رائے کو دبانے کے لیے مطلق العنان حکومتوں کی جانب سے ٹیکنالوجی کے بڑے اداروں پر زور ڈالنے کے حربوں کو بند کیا جائے، انتخابی عمل کی دیانتداری کو تقویت دی جائے، آزاد ذرائع ابلاغ کو فروغ دیا جائے، اور دیگر کاوشوں کی مدد سے ''جمہوریتوں کی آبیاری زرخیز زمین پر کریں، تاکہ یہ دنیا بھر میں پھلیں پھولیں''۔

تاہم، امریکی صدر نے یہ بات تسلیم کی کہ دنیا بھر میں مطلق العنان حکومتوں کے سر اٹھانے سے، جمہوریتوں کے لیے مستقبل کا راستہ کٹھن ہو گیا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ ''ہمیں پتا ہےکہ ہمارے لیے یہ کام کتنا مشکل ہوگا۔ لیکن، ہمیں یہ بھی علم ہے کہ ہم اس چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

بائیڈن نے اعلان کیا کہ دنیا بھر میں آزاد میڈیا کی حمایت اور بدعنوانی کے انسداد کے لیے امریکہ آئندہ سال 42 کروڑ اور 40 لاکھ ڈالر خرچ کرے گا۔

صدر بائیڈن نے جمہوریت پر سربراہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئیے ہم مل کر اپنے اس عزم کا اظہار کریں کہ مستقبل ان لوگوں کا ہو گا جو انسانی وقار کا احترام کریں گے؛ اپنے لوگوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کریں گے اور آزادیوں کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔

میں اگلے سال ان تمام وعدوں پر، جو ہم انفرادی طور پر کر رہے ہیں، آپ کی جانب سے عمل کرنے کا منتظر رہوں گا۔

اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو جمہوریت پر ورچوئل اجلاس کے پہلے دن واشنگٹن ڈی سی سے خطاب میں کہا کہ یہ ایک انتہائی تاریخی لمحہ ہے۔ انھوں نے جمہوری رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا ادراک عام ہونا چاہیے کہ جمہوری معاشرے مطلق العنان معاشروں سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔

XS
SM
MD
LG