رسائی کے لنکس

کلاسیفائیڈ دستاویزات: ڈیموکریٹک قانون سازوں کی بائیڈن پر تنقید


صدر جو بائیڈن کے پرسنل اٹارنی باب باؤر کے21 جنوری کو دیے جانے والے بیان کا فوٹو، باؤر نے بیان میں کہا ہے کہ محکمہ انصاف کے زیر نگرانی 20 تلاشیاں تقریباً 13 گھنٹے جاری رہیں۔ (اے پی فوٹو)
صدر جو بائیڈن کے پرسنل اٹارنی باب باؤر کے21 جنوری کو دیے جانے والے بیان کا فوٹو، باؤر نے بیان میں کہا ہے کہ محکمہ انصاف کے زیر نگرانی 20 تلاشیاں تقریباً 13 گھنٹے جاری رہیں۔ (اے پی فوٹو)

متعدد ڈیموکریٹک قانون سازوں نے خفیہ دستاویزات کی تازہ ترین دریافت کے بعد صدر جو بائیڈن کے کلاسیفائیڈ مواد سے صحیح طور پر ؑعہدہ برآ نہ ہونے پر تنقید کی ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سینئر ڈیموکریٹس نے انکشافات کےاس سلسلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کو اس پر زیادہ پہلے بات کرنی چاہیے تھی۔

سینیٹر ڈک ڈربن نے سی این این کےشو "اسٹیٹ آف دی یونین" میں ایک انٹرویو میں کہا کہ بائیڈن کو اس’’صورت حال پر تشویش ہونی چاہئے۔‘‘

تاہم ڈربن نے کہا کہ اگرچہ نہ ہی صدر بائیڈن اور نہ ہی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنی چاہئے تھیں، لیکن ’’اس کےبعد جو طریقہ کار اختیا کیا گیا وہ نمایاں طور پر مختلف ہے۔‘‘

ریاست الی نوائے کے ڈیمو کریٹ سینیٹر ڈک ڈربن ۔فوٹو رائٹرز
ریاست الی نوائے کے ڈیمو کریٹ سینیٹر ڈک ڈربن ۔فوٹو رائٹرز

صدربائیڈن کے وکیل نے ہفتے کے روز کہا کہ ایف بی آئی نے بائیڈن کے گھر سے ایسے چھ آئٹم تحویل میں لیے ہیں جنہیں خفیہ دستاویزات مارک کیا گیا تھا۔

اس سے قبل ابتدائی طور پر بائیڈن کے نائب صدر کے دور کی دستاویزات واشنگٹن کے پین بائیڈن سینٹر میں ان کے سابق دفتر سے ملی تھیں۔

محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ٹرمپ 2021 میں اپنے عہدہ کی مدت ختم ہونے کے بعد ایسےسینکڑوں ریکارڈز اپنے ساتھ لے گئے تھے جن کی درجہ بندی کلاسیفائڈ یا خفیہ کے طورپر کی گئی تھی، اور یہ کہ ان دستاویزات کی واپسی کے لیےحکومت کی درخواستوں کے خلاف ٹرمپ کی جانب سے مزاحمت کرنے کے بعد انہیں دوبارہ حاصل کرنے کے لیے سرچ وارنٹ حاصل کرنے پڑے تھے۔

ڈربن نے اتوار کو کہا، ’’ان میں سے کسی کا بھی عمل مٰیں آنا غیر معمولی تھا۔ لیکن سابق صدر اور موجودہ صدر کی طرف سے ردعمل میں زمین آسمان کا تضاد تھا ۔‘‘

بائیڈن نے اس ماہ کے شروع میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ ان کی ٹیم نے ’’معدودے چنددستاویزات کو غلط جگہ پر فائل کر دیا تھا اور انہوں نے انہیں فوری طور پر متعلقہ محکموں کے حوالے کر دیا‘‘۔

سینیٹر جو منچن نے اتوار کے روز این بی سی کے پروگرام ’’میٹ دی پریس‘‘ میں کہا کہ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ بائیڈن اور ٹرمپ دونوں ہی ایسی صورت حال میں تھے، اور عجلت میں فیصلے کرنے سے پہلے خصوصی کونسل کی تحقیقات مکمل کی جانی چاہئیں۔

ڈیموکریٹک سینیٹر جو منچن ۔ فوٹو رائٹرز
ڈیموکریٹک سینیٹر جو منچن ۔ فوٹو رائٹرز

’’کیا کوئی ایک دوسرے سے زیادہ نقصان دہ ہے؟ کیا دونوں ایک جیسے ہیں؟ کوئی مسئلہ نہیں ہوا، یا کوئی ایک دوسرے سے زیادہ لاپرواہ اور غیر ذمہ دار ہے؟‘‘منچن نے کہا۔ ’’میں اس سوال کا جواب نہیں دے سکتا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ خصوصی مشیر سیاست دانوں اور اس وقت جاری سیاسی اچھل کود سے بہتر کام انجام دیں گے۔‘‘

اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات دی ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG