رسائی کے لنکس

صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں برنی سینڈرز اور جو بائیڈن سرِ فہرست


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

امریکہ کے صدارتی انتخابات برائے 2020 میں ڈیمو کریٹک پارٹی کا امیدوار بننے کا مقابلہ 'سپر ٹیوزڈے' کی ووٹنگ کے بعد بظاہر سینیٹر برنی سینڈرز اور سابق نائب امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ہی رہ گیا ہے۔

'سپر ٹیوزڈے' کو امریکہ کی 14 ریاستوں میں ووٹنگ کے بعد نیویارک کے سابق میئر مائیکل بلوم برگ بھی صدارتی نامزدگی کی دوڑ سے الگ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم پر 60 کروڑ ڈالرز کی خطیر رقم بھی خرچ کی تھی۔

البتہ جو بائیڈن سپر ٹیوزڈے کے بعد صدر ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے مضبوط ڈیمو کریٹ امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ سپرٹیوزڈے کی پرائمری ووٹنگ میں وہ 14 میں سے 10 ریاستوں میں فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق جو بائیڈن 10 ریاستوں میں کامیاب رہے جب کہ برنی سینڈرز نے چار ریاستوں میں فتح حاصل کی ہے جن میں ان کی آبائی ریاست ورمونٹ بھی شامل ہے۔ لیکن سینڈرز کو اہم کامیابی کیلی فورنیا میں ملی۔

یاد رہے کہ آئیووا کاکس، نیو ہمپشر اور نیواڈا کے پرائمریز میں جو بائیڈن قابلِ ذکر حمایت حاصل نہیں کر سکے تھے جب کہ برنی سینڈرز دو ریاستیں جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ البتہ ساؤتھ کیرولائنا کے پرائمری سے بائیڈن کی فتح کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور سپر ٹیوزڈے کے بعد وہ صدارتی نامزدگی کے لیے فیورٹ امیدوار بن گئے ہیں۔

لیکن دوسری جانب برنی سینڈرز کے لیے بھی ابھی مقابلہ ختم نہیں ہوا ہے۔ وہ سوشلسٹ نظریات رکھنے والوں میں خاصے مقبول ہیں۔ برنی سینڈرز کی مقبولیت کی بڑی وجہ امریکہ میں صحت کی انشورنس نجی اداروں کے ہاتھ میں ہونے کی مخالفت ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ 32 کروڑ سے زائد امریکی شہریوں کے علاج کا مکمل خرچ ریاست اٹھائے۔

صدارتی نامزدگی کے لیے ڈیموکریٹس کا نیشنل کنونشن جولائی میں ہو گا۔ جس میں ڈیلیگیٹس اپنے پسندیدہ امیدوار کی حمایت کے ذریعے جو بائیڈن یا برنی سینڈرز میں سے کسی ایک کو نامزد کریں گے۔ خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اب تک جو بائیڈن کو 566 ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل ہے جب کہ سینڈرز کو 501 ڈیلیگیٹس کی حمایت مل چکی ہے۔

صدارتی نامزدگی کے لیے1991 ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ ابھی دونوں ارکان اس مطلوبہ تعداد سے بہت دور ہیں۔ لیکن لگ بھگ تین درجن امریکی ریاستوں میں ابھی پرائمری اور کاکس ہونا باقی ہیں۔

صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں سینیٹر الزبتھ وارن بھی موجود ہیں۔ گو کہ اب تک انہیں صرف 61 ڈیلیگیٹس کی حمایت مل سکی ہے اور وہ کسی بھی ریاست میں فتح حاصل نہیں کر سکی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود وہ صدارتی نامزدگی کی دوڑ سے دست بردار نہیں ہوئی ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں سینیٹر الزبتھ وارن کو صدارتی نامزدگی کے لیے امیدوار رہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الزبتھ وارن کا صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل رہنا خود غرضی ہے۔ ان کے پاس جیتنے کے کوئی مواقع نہیں۔ لیکن وہ برنی سینڈرز کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ وارن نے سینڈرز کو میساچوسٹس میں نقصان پہنچایا۔ کیا وہ دوبارہ کبھی ان سے بات کریں گے؟

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹ کی اسٹیبلشمنٹ مل کر دوبارہ برنی سینڈرز کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ الزبتھ وارن کا نامزدگی کی دوڑ میں شامل رہنا سینڈرز کے لیے تباہ کن تھا اور انہوں نے بلا وجہ جو بائیڈن کو میسا چوسٹس میں جیتنے کا موقع دے دیا۔

XS
SM
MD
LG