رسائی کے لنکس

ڈنمارک انتخابات: دائیں بازو کی طرف جھکاؤ والا اتحاد کامیاب


Farmers from the southern state of Tamil Nadu are seen half-shaved during a protest demanding a drought-relief package from the federal government, in New Delhi, India April 3, 2017.
Farmers from the southern state of Tamil Nadu are seen half-shaved during a protest demanding a drought-relief package from the federal government, in New Delhi, India April 3, 2017.

ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ابتدائی سرکاری نتائج کے مطابق سابق وزیرِ اعظم لارس راسموسن کی قیادت میں حزب مخالف کے اتحاد نے 179 اراکین پر مشتمل پارلیمان میں 90 نشستیں حاصل کی ہیں۔

ڈنمارک میں دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والا اتحاد جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں حیرت انگیز طور پر اس میں شامل تارکین وطن کی مخالف ایک پارٹی کی کامیابیوں کے باعث جیت گیا ہے۔

ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ابتدائی سرکاری نتائج کے مطابق سابق وزیرِ اعظم لارس راسموسن کی قیادت میں حزب مخالف کے اتحاد نے 179 اراکین پر مشتمل پارلیمان میں 90 نشستیں حاصل کی ہیں۔ موجودہ وزیرِ اعظم ہیلے تھورننگ شمڈٹ کے بائیں جانب جھکاؤ رکھنے والے اتحاد نے 85 نشستیں حاصل کی ہیں۔

جمعے کی صبح تھورننگ شمڈٹ نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی سربراہی سے مستعفی ہو جائیں گی۔

ڈنمارک کی پہلی خاتون سربراہ نے اس امید پر جلد انتخابات منعقد کروائے تھے کہ وہ چار سال قبل اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد کی جانے والی سخت اقتصادی اصلاحات کے باعث ہونے والی معاشی بحالی کا فائدہ حاصل کر سکیں گی۔

مگر راسموسن نے اپنی مہم میں اس بات پر توجہ مرکوز کی تھی کہ تھورننگ شمڈٹ نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد معاشی بحران کی وجہ سے بے روزگاری الاؤنس اور طلبا کو دی جانے والی امداد کو کم کر دیا تھا۔

جیتے والے اتحاد سے تعلق رکھنے والی تارکین وطن کی مخالف، دائیں بازو کی جماعت ڈینش ڈیموکریٹک پارٹی نے 21 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے جس سے وہ پارلیمان کی دوسری بڑی جماعت بن گئی ہے۔

اگر یہ پارٹی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کرتی ہے تو یہ اس کی 20 سالہ تاریخ میں پہلا موقع ہو گا۔

XS
SM
MD
LG