رسائی کے لنکس

پاکستان میں سیلاب سے 528 بچے ہلاک، ڈیڑھ کروڑ سے زائد متاثر ہوئے: یونیسیف


اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ پاکستان میں 'سپر فلڈز' سے ایک اندازے کے مطابق اب تک 528 بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ ایک کروڑ 60 لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں۔

یونیسیف کے نمائندہ برائے پاکستان عبداللہ فادل نے صوبۂ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، اس دورے کے بعد جمعہ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تازہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے کم از کم 528 بچے جان سے گئے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کی موت المیہ تھی، جسے روکا جا سکتا تھا۔

عبداللہ فادل نے کہا کہ ''میں گزشتہ دو روز سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تھا۔ یہاں صورتِ حال بہت تاریک ہے۔ جو کہانیاں انہوں نے سنی ہیں وہ ایک مایوس کن تصویر پیش کرتی ہے۔ ہم غذائی قلت کا شکار بچوں کو اسہال، ڈائریا، ملیریا اور ڈینگی بخار سے لڑتے دیکھ رہے ہیں اور کئی کو جلد کی تکلیف دہ بیماریاں ہیں۔''

خیال رہے کہ پاکستان میں رواں سال مون سون کی غیرمعمولی بارشوں اور اس کے بعد آنے والے تباہ کن سیلاب نے تین کروڑ تیس لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔ سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ لاکھوں خیموں میں رہ رہے ہیں۔

سیلاب کے باعث کھڑے رہنے والے پانی سے مختلف بیماریاں بھی پھوٹ پڑی ہیں جب کہ ملک بھر میں ڈینگی بخار بھی زور پکڑ رہا ہے۔

یونیسیف کے نمائندے کا کہنا تھا کہ '' بہت سی مائیں خون کی کمی اور غذائی قلت کا شکار ہیں، ان کے بچوں کا وزن بہت کم ہے۔ مائیں تھک چکی ہیں یا بیمار ہیں اور دودھ پلانے سے قاصر ہیں۔ لاکھوں خاندان اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں اور اب وہ چلچلاتی دھوپ سے خود کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں کیوں کہ کچھ علاقوں میں درجۂ حرارت 40 ڈگری سے بڑھ گیا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے خاندان اونچے مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہیں کیوں کہ اکثر سڑک کے ساتھ بچوں کو خطرہ لاحق رہتا ہے۔ اسی طرح جہاں تک نظر جاتی ہے زمین پر پانی ہی پانی نظر آتا ہے۔ مزید برآں سانپوں، بچھوؤں اور مچھروں کے اضافی خطرات ہر وقت موجود رہتے ہیں۔

کیا پاکستان میں آئندہ بھی اتنے بڑے سیلاب آئیں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:30 0:00

ان کا کہنا تھا کہ بچے اپنے خاندانوں کے ساتھ کھلے مقامات پر رہ رہے ہیں، جہاں نہ پینے کا پانی ہے نہ خوراک اور نہ ہی کوئی ذریعہ معاش۔ ان کے بقول بنیادی ڈھانچہ جس پر بچے انحصار کرتے ہیں وہ تباہ ہوچکا ہے یا اس کو نقصان پہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں اسکول، پانی کا نظام اور صحت کی سہولیات بھی تباہ ہوچکی ہیں۔

یونسیف کے نمائندے کے مطابق ان کی تنظیم بچوں اور خواتین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے تاکہ انہیں پانی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں، غذائی قلت اور تحفظ کے خطرات سے بچایا جا سکے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں سیلاب کے بعد اقوامِ متحدہ کی جانب سے عالمی برادری سے فوری ہنگامی امداد کی اپیل کی گئی ہے جب کہ مختلف ممالک بشمول امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، یو اے ای، قطر، ترکیہ اور دیگر کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے امداد بھی بھیجی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG