رسائی کے لنکس

ڈھاکہ: رہائشی عمارتوں میں آتش زدگی سے 70 افراد ہلاک


بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں رہائشی عمارتوں میں لگنے والی خوفناک آگ سے کم از کم 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق آتش زدگی کا واقعہ بدھ کی شب ڈھاکہ کے قدیم علاقے چوک بازار میں پیش آیا۔ جن عمارتوں میں آگ لگی اس کی بالائی منزلوں پر رہائشی فلیٹس جب کہ نیچے کیمیکل کے گودام تھے۔

بنگلہ دیشی فائر سروس کے سربراہ علی احمد نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جس وقت آگ لگی اس وقت علاقے میں شدید ٹریفک جام تھا جس کی وجہ سے لوگوں کو عمارتوں سے نکلنے اور فائر فائٹرز کو بروقت پہنچنے میں مشکل کا سامنا ہوا۔

علی احمد کے مطابق جس علاقے میں واقعہ پیش آیا ہے وہ انتہائی گنجان آباد ہے جس کی گلیاں بہت تنگ اور صرف چند سینٹی میٹرز کے فاصلے سے کئی منزلہ عمارتیں تعمیر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ عمارتوں میں لاشوں کی تلاش کا کام جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ بدھ کی شب ساڑھے دس بجے بظاہر ایک عمارت میں گیس سیلنڈر کے دھماکے سے لگی جہاں کیمیکلز کا گودام واقع تھا۔ دھماکے سے کیمیکلز نے آگ پکڑ لی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے کم از کم چار متصل عمارتوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

ٹی وی پر نشر کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ کا نشانہ بننے والی ایک پانچ منزلہ عمارت کے دروازے پر تالا لگا ہوا تھا جس کے باعث وہاں موجود لوگ بروقت باہر نہیں نکل سکے۔

عینی شاہدین کے مطابق متاثرہ عمارتوں کے نزدیک واقع ایک کمیونٹی سینٹر میں شادی کی تقریب جاری تھی جس کے کئی مہمان بھی جھلسنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ ایک مقامی اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق آگ سے جھلسنے والے کم از کم 45 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ڈھاکہ کے ڈپٹی کمشنر ابراہیم خان کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں کئی راہ گیر اور متاثرہ عمارتوں کے نزدیک واقع ریستورانوں میں موجود گاہک بھی شامل ہیں۔

ڈھاکہ کا شمار دنیا کے گنجان ترین شہروں میں ہوتا ہے جہاں رہائشی اور کاروباری عمارتوں میں آتش زدگی کے واقعات معمول ہیں۔

اس سے قبل 2010ء میں بھی ڈھاکہ کے قدیم علاقے میں ایک عمارت میں آتش زدگی سے 120 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس متاثرہ عمارت میں بھی کیمیکلز کا گودام واقع تھا۔

واقعے کے بعد ڈھاکہ شہر کے حکام نے رہائشی عمارتوں میں کیمیکلز کے گوداموں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا تھا، لیکن اس کارروائی کا اثر چند برسوں تک ہی رہا تھا۔

XS
SM
MD
LG