رسائی کے لنکس

بلوچستان میں ڈاکٹروں کا ہڑتال ختم کرنے سے انکار


ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ (فائل فوٹو)
ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ (فائل فوٹو)

پی ایم اے' کے صوبائی صدر ڈاکٹر سلطان ترین نے پولیس افسران پر ڈاکٹروں کے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ملزما ن کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا ہے۔

بلوچستان میں ایک ماہ قبل اغوا ہونے والے ماہرِ امراضِ چشم کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج کرنے والے 70 سے زائد ہڑتالی ڈاکٹروں کو جیل منتقل کردیا گیا ہے جس کے بعد پنجاب اور سندھ کے ڈاکٹروں نے بھی ہڑتال میں شامل ہونے کی دھمکی دی ہے۔

بلوچستان کے ڈاکٹر گزشتہ ایک ماہ سے صوبے کے معروف ماہرِ امراضِ چشم ڈاکٹر سعید کے عدم بازیابی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جنہیں 16 اکتوبر کو اسپتال سے گھر جاتے ہوئے اغوا کرلیا گیا تھا۔ ڈاکٹرسعید کے اہلِ خانہ کے مطابق اغواکار ان کی رہائی کے لیے تین کروڑ روپے تاوان طلب کر رہے ہیں۔

صوبے کے ڈاکٹروں نے گزشتہ کئی روز سے بطورِ احتجاج سرکاری اسپتالوں کی 'او پی ڈیز' میں کام بند کر رکھا تھا جس کے بعد پیر کو ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم 'پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے)' کی بلوچستان شاخ نے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز بھی بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

منگل کو بھی 'پی ایم اے' کی اپیل پر کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں سرکاری اور نجی اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری رہی جس سے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں کی ہڑتال کے پیشِ نظر کوئٹہ کے دو بڑے اسپتالوں میں پاکستان آرمی کے ڈاکٹروں کی خدمات طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم 'پی ایم اے' کے صوبائی رہنمائوں نے تنبیہ کی ہے کہ فوجی ڈاکٹرز ان کے معاملے میں فریق نہ بنیں۔

منگل کو کوئٹہ میں ٹیلی فونک پریس کانفرنس کرتے ہوئے 'پی ایم اے' کے صوبائی صدر ڈاکٹر سلطان ترین نے پولیس افسران پر ڈاکٹروں کے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ملزما ن کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے ڈاکٹر اپنے ساتھی ڈاکٹر سعید کی عدم بازیابی اور گزشتہ روز ہونے والی احتجاجی ریلی پر پولیس تشدد اور احتجاجی ڈاکٹروں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ پیر کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ڈاکٹروں نے گورنر ہائوس کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا جس کے دوران میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔

گزشتہ روز کے احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے گرفتار کیے جانے والے اور بعد ازاں رضاکارانہ گرفتاریاں دینے والے 79 ڈاکٹروں کو منگل کو ایک مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے ایک ڈاکٹر کو اسپتال منتقل کرنے جب کہ ایک کی پیرول پر رہائی کا حکم دیتے ہوئے دیگر 77 ڈاکٹروں کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

دریں اثنا 'پی ایم اے' کی سندھ شاخ نے بلوچستان میں گرفتار ڈاکٹروں کی رہائی اور مغوی ڈاکٹر سعید کی بازیابی کے لیے تین دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کی صدر ڈاکٹر ثمرینہ ہاشمی نے دیگر ڈاکٹر تنظیموں کے عہدیداران کے ہمراہ منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں سندھ کے ڈاکٹرز بھی اپنے بلوچستان کے ساتھیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ہڑتال پر چلے جائیں گے۔

قبل ازیں پنجاب میں نوجوان ڈاکٹروں کی تنظیم 'ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن' دھمکی دے چکی ہے کہ اگر بلوچستان میں گرفتار تمام ڈاکٹر 24 گھنٹوں میں رہا نہ کیے گئے تو پنجاب بھر کے سرکاری اسپتالوں کی 'او پی ڈیز' میں کام بند کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران میں ڈاکٹروں کی ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی پے در پے کئی وارداتیں ہوچکی ہیں جن میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے میں حکام تاحال ناکام رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG