ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کو کم از کم 50 ہزار مزید ڈاکٹروں کی ضرورت ہے اور اگر اس سلسلے میں کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو 2025ء تک امریکہ کو دو لاکھ ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔
دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی تعداد میں شدید کمی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ آبادی کے دو گروہوں کو طبی دیکھ بھال کی زیادہ ضرورت ہے۔ جن میں سے ایک بڑی عمر کے افراد اور دوسرے وہ افراد ہیں جن کے پاس میڈیکل انشورنس نہیں ہے۔ یہ طبقہ زیادہ تر تارکین وطن اور غریب افراد پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب امریکی مردم شماری کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ 1995ء سے2006ء کے درمیان ڈاکٹروں کے اوقات کار میں کمی آئی اور اس عرصے میں ان کی آمدنیوں میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی۔
امریکہ میں ڈاکٹروں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غیر معمولی طور پر طویل وقت اپنے دفاتر میں مریضوں کو دیکھنے اور پھر اسپتال میں کام پر صرف کرتے ہیں۔ مگر پچھلے عشرے کے دوران امریکی ڈاکٹر یا تو ریٹائر ہوتے رہے یا انہوں نے کام پر کم گھنٹے صرف کیے، جب کہ میڈیکل سکولوں میں داخلہ لینے والے امریکیوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب میڈیکل سروسز کی اشد ضرورت ہے تو پھر ڈاکٹر اپنے پیشے کو زیادہ وقت کیوں نہیں دے رہے؟
ریاست نیو ہمپشر کے ڈیرٹ ماؤتھ کالج کے پروفیسر ڈگلس سٹیگر اس موضوع پر امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن کے جریدے میں شائع ہونے والے مطالعاتی جائزے کے مرکزی مصنف ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا خیال ہے کہ غالباً بدلتے ہوئے مالی حالات اور ڈاکٹروں کے درمیان مسابقت کی فضا ہی وہ وجہ ہے جس سے اپنے پیشے کو زیادہ وقت دینے کے معاملے میں ان کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے کام کا آخری گھنٹا زیادہ اچھا نہیں گزرتا اور اس میں انہیں معاوضہ بھی کم ملتا ہے۔
اسپتالوں میں زیر تربیت ڈاکٹر روایتی طور پر دن رات طویل گھنٹوں کے لیے کام کرتے تھے۔ مگر 2003ء میں قومی سطح پر کام کے اوقات میں لازمی کمی کی پالیسی کے تحت ان کے کام کے گھنٹوں میں بھی کمی کر دی گئی۔
بوسٹن میں واقع بیتھ اسرائیل ڈیکونس میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر بیٹسی او ڈونلڈ کہتی ہیں کہ ہفتے میں نسبتاً کم وقت یعنی 80 گھنٹے کام سے وہ زیادہ بہتر طور پر اپنی ڈیوٹی سرانجام دے سکتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میں دو بچوں کی ماں ہوں، اس لیے میرا خیال ہے کہ ہفتے میں 100 گھنٹے کام کی نسبت 80 گھنٹے کام سے مجھے اپنی ذمے داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے میں زیادہ مدد ملتی ہے۔
شروع میں تو محققین کا خیال تھا کہ ڈاکٹروں کے اوقاتِ کار میں کمی کی بڑی وجہ اسپتالوں میں زیر تربیت ڈاکٹروں کے کام کے اوقات میں کمی ہے، مگر کام کے اوقات میں یہ کمی اس پورے پیشے میں آئی ہے جس میں اسپتالوں میں کام نہ کرنے والے ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔
مردم شماری کے ادارے کے اعداد و شمار کے استعمال سے کیے جانے والے اس مطالعاتی جائزے کے محققین کو معلوم ہوا کہ نہ صرف ڈاکٹروں کے کام کے دورانیے میں کمی ہوئی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ 1995ء سے 2006ء کی مدت کے دوران ان کی آمدنیاں بھی 25 فی صد تک کم ہوئیں۔
جائزے کے مصنفین کا خیال ہے کہ آمدنی میں کمی کی زیادہ تر وجہ پرائیویٹ اور سرکاری انشورنس کے ذریعے ملنے والی رقم ہے۔
ایک ڈاکٹر نے یہی بات اس طرح کہی ہے کہ اگر آپ کو کم معاوضہ ملے گا تو آپ کا دل زیادہ محنت کرنے کو نہیں چاہے گا۔
مزید یہ کہ کئی عشروں سے امریکی طالب علموں کے لیے اپنے ہی ملک کے میڈیکل کالجوں میں داخلہ حاصل کرنا اب مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اور یہی نئے ڈاکٹروں کی تعداد میں کمی کی بڑی وجہ ہے۔
میڈیکل شعبے کا تقاضا ہے کہ اس سلسلے میں لازمی طور پر کچھ کیا جانا چاہیئے۔
امریکن میڈیکل کالجز کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی کمی پوری کرنے کے لیے میڈیکل کالجوں میں30 فی صد نشستیں بڑھانا ضروری ہے۔
گذشتہ 50 برس میں پہلی بار کئی نئے میڈیکل سکول کھولے گئے ہیں یا انہیں کھولنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ لیکن کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ ان میڈیکل سکولوں میں داخلہ لینے والے طالب علم اتنی جلد فارغ التحصیل نہیں ہو پائیں گے، جس سے اس بحران کے حل میں مدد مل سکے۔