رسائی کے لنکس

’ٹرمپ نے کشمیر کا معاملہ اٹھایا تو مودی کے لیے دشواری ہو سکتی ہے‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اتوار کو امریکہ کے شہر ہیوسٹن میں بھارتی نژاد امریکیوں کے اجتماع سے خطاب کریں گے۔ اس تقریب میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شرکت بھی متوقع ہے۔

اس تقریب کو ’ہاؤڈی مودی‘ کا نام دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ کی ممکنہ شرکت کی وجہ سے اسے بھارت میں بڑی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے اور اسے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے۔

امریکہ میں مقیم بھارتی تارکینِ وطن نے صدر ٹرمپ سے اس تقریب میں شرکت کی درخواست کی تھی جسے انہوں نے منظور کر لیا تھا۔

یہ پہلا موقع ہوگا جب صدر ٹرمپ اور بھارتی وزیرِ اعظم مودی ممکنہ طور پر کسی تقریب سے ایک ساتھ خطاب کریں گے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اس تقریب میں 50 ہزار بھارتی نژاد امریکی شہری شرکت کریں گے۔ ہیوسٹن میں ڈیڑھ لاکھ بھارتی تارکینِ وطن آباد ہیں۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ اور نریندر مودی کے درمیان یہ گزشتہ تین ماہ میں تیسری ملاقات ہو گی۔

صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس موقع پر کوئی اعلان بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن، انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ دونوں ملکوں کے نمائندگان ملاقات سے قبل کسی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے ہیوسٹن کی تقریب میں صدر ٹرمپ کی شرکت کو بھارت کے لیے اعزاز قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے رشتے بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔ سیاسی تعلقات، تجارتی و سیکورٹی تعاون اور دیگر تمام شعبوں میں باہمی رشتے کافی مضبوط ہوئے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی اس تقریب میں شرکت کے معاملے پر ایک سینئر تجزیہ کار پشپ رنجن نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب صدر ٹرمپ ایسی کسی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔

انہوں نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ بھی اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ان کو اس لیے تقریب میں مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ بھارتی نژاد امریکیوں اور رائے دہندگان کو متاثر کر سکیں۔

بشپ رنجن کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے معاملے پر امریکہ اور یورپ میں شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ان کے بقول، اگر بات چیت کے دوران صدر ٹرمپ نے اس معاملے کو اٹھا دیا تو وزیرِ اعظم مودی کے لیے دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG