رسائی کے لنکس

قاہرہ: السیسی کے خلاف مظاہرے، کم از کم 74 افراد گرفتار


قاہرہ اور مصر کے دیگر شہروں میں رات کو کبھی کبھار نمودار ہونے والے چھوٹے احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں صدر عبد الفتح السیسی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔ لیکن، سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ حکام نے فوری طور پر مظاہرین کو منتشر کیا، جب کہ درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔

جمعے کی رات گئے سینکڑوں کی تعداد میں شہریوں نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔

انھوں نے کتبے اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے، جن میں’’سیسی چلے جاؤ‘‘ کا نعرہ بھی شامل تھا۔

سیکورٹی کے ایک اہلکار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ رات کو کم از کم 74 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ قاہرہ کے پرانے علاقے میں ہونے والے مظاہرے کے دوران عام کپڑوں میں ملبوس پولیس والے اندر کی گلیوں میں بڑی تعداد میں موجود رہے۔

سال 2013 کے ایک قانون کے تحت حکومت نے ملک میں مؤثر انداز میں احتجاج پر بندش عائد کر رکھی ہے، جب کہ ہنگامی حالات کے ضابطے نافذ ہیں۔

تحریر چوک پر پولیس نے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور افواج تعینات رہیں۔ 2011ء میں انقلاب کے دوران، جس میں طویل مدت سے براجمان مطلق العنان، حسنی مبارک کو ہٹایا گیا، تحریر چوک مظاہروں کا مرکز بنا رہا تھا۔

انٹرنیٹ پر احتجاج کی یہ کال روپوش نامور مصری کاروباری شخص، محمد علی نے دی تھی، جنھوں نے سیسی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

تعمیرات کے یہ ٹھیکیدار ان دنوں اسپین میں مقیم ہیں جہاں سے وہ وڈیوز پوسٹ کرتے رہتے ہیں، جو ستمبر کے اوائل سے بہت مشہور ہوئے ہیں، جن میں سیسی اور فوج پر بلا روک ٹوک بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

گذشتہ ہفتےنوجوانوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے ان الزامات کو یکسر غلط قرار دیا تھا اور مصریوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنے عوام اور فوج کے ساتھ ’’ایماندار اور سچے‘‘ ہیں۔

علی نے جمعے کی صبح اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک تازہ وڈیو پوسٹ کی جس میں مصر کے لوگوں سے کہا گیا تھا کہ قاہرہ کے نامور الاصلی اور زمالک کے درمیان سوپر فٹبال میچ کے بعد وہ سڑکوں پر نکل آئیں۔

ہزاروں افراد نے سوشل میڈیا پر فٹبال کا میچ دکھایا، ساتھ ہی الیگزینڈریہ، المحالہ، دمیاطہ، منصورہ اور سوئز میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی وڈیو رپورٹیں شائع کیں، جن میں دکھایا گیا تھا کہ مظاہرین نے ٹریفک بلاک کر رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG