رسائی کے لنکس

کینیڈا اور شمال مغربی امریکہ میں گرمی کی شدید لہر، وینکوور میں درجنوں افراد ہلاک


وینکوور ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔
وینکوور ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔

کینیڈا کے شہر وینکوور کے حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں حالیہ دنوں میں ہونے والی درجنوں اموات بظاہر گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے ہوئی ہیں جس نے اب شمالی امریکہ کے علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

امریکہ کی شمالی ریاستوں کی طرح رواں برس کینیڈا میں وینکوور کا علاقہ شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔

فرانس کے نیوز ٹیلی ویژن نیٹ ورک، 'فرانس 24' کے مطابق وینکوور شہر کے محکمۂ پولیس اور رائل کینیڈین پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جمعے سے اب تک کم از کم 134 افراد اچانک ہلاک ہو چکے ہیں۔

وینکوور محکمۂ پولیس نے کہا ہے کہ جمعے سے اب تک محکمے نے اچانک ہلاک ہونے والے 69 سے زیادہ افراد کی تدفین کے سلسلے میں لواحقین کو مدد فراہم کی ہے۔

حکام کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں لو لگنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر عمر رسیدہ افراد ہیں جنہیں کئی قسم کے عارضے لاحق تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے وینکوور میں کئی ہنگامی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔

حکام کے مطابق کینیڈا میں منگل کو گرمی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے جب لٹن اور برٹش کولمبیا میں درجہ حرارت 49.5 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ کئی علاقے اب تک گرمی کی شدید لہر کی لپیٹ میں ہیں۔

'فرانس 24 چینل' اور ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) نے بتایا ہے کہ وینکوور کے برنابی اور سرے کے مضافاتی علاقے گرمی کی لہر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

روزنامہ 'گلوب اینڈ میل' نے وینکوور میں لٹن کے چھوٹے سے دیہی علاقے کی رہائشی میگھن فینڈرچ کے حوالے سے خبر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لو لگنے کی وجہ سے گھر سے باہر نکلنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔

میگھن نے کہا کہ گرمی ناقابل برداشت ہے اسی لیے انہوں نے اپنی نوجوان بیٹی کو برٹش کولمبیا میں مقیم اپنے رشتہ داروں کے ہاں بھیج دیا ہے جہاں درجہ حرارت نسبتاً کم ہے۔

ان کے بقول، "ہماری کوشش ہے کہ جہاں تک ممکن ہو ہم گھر پر ہی رہیں۔ ہمیں گرمی کی خشک لہر برداشت کرنے کا تجربہ ہے، لیکن 30 اور 47 ڈگری سینٹی گریڈ میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے۔

'اے ایف پی' کے مطابق برٹش کولمبیا کے پریمیئر جان ہورگن نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ یہ گرم ترین ہفتہ ہے۔ ان کے بقول برٹش کولمبیا میں اتنی شدید گرمی کبھی نہیں پڑی۔

جان ہورگن کا کہنا تھا کہ "ہم مل کر ہی اس مشکل گھڑی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدید لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے درکار اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

کینیڈا کے محکمۂ موسمیات نے برٹش کولمبیا، البرٹا، منی ٹوبا، یکون اور شمال مغربی علاقہ جات کے لے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں کافی دنوں تک جاری رہنے والی سخت گرمی کی خطرناک اور تاریخی لہر کا سامنا ہے۔

ادھر 'یو ایس نیشنل ویدر سروس' نے بھی اسی نوعیت کا انتباہ جاری کرتے ہوئے لوگوں سے کہا ہے کہ لوگ ایئر کنڈیشنڈ عمارتوں کے اندر رہیں، باہر نکل کر کسی جسمانی مشقت طلب کام سے گریز کریں اور پانی کا وافر استعمال کریں۔

ویکسی نیشن مراکز بند

سخت گرمی کی لہر کے باعث وینکوور کے اسکول اور کووڈ 19 کی ویکسین لگانے کے مراکز بند کردیے گئے ہیں۔ اہلکاروں نے سڑکوں کے چوراہوں پر پانی کے عارضی فوارے اور 'مسٹنگ اسٹیشنز' لگانے کام شروع کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وینکوور کے اسٹوروں پر اب پورٹیبل ایئر کنڈیشنر اور بجلی کے پنکھے دستیاب نہیں رہے، اس لیے کئی گھروں کو ٹھنڈا رکھنے کا بندوبست نہیں کیا جا سکتا۔ بہت سے لوگوں نے رات اپنی ایئر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں بیٹھ کر گزاری۔

کینیڈا کے محکمۂ ماحولیات نے پہلے ہی برٹش کولمبیا اور البرٹا کے صوبوں کے لیے گرمی کی لہر کا انتباہ جاری کیا تھا۔

امریکہ میں بھی گرمی کی شدید لہر

ادھر امریکہ کی ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل میں مقیم ایک شخص نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ہم کسی ریگستان میں رہ رہے ہیں۔

خبر میں بتایا گیا ہے کہ پورٹ لینڈ اور سیاٹل کے امریکی شہروں کا درجہ حرارت انتہائی سطح پر پہنچ چکا ہے جو 1940 کی دہائی میں، جب درجہ حرارت ریکارڈ کیا جانے لگا، آج انتہائی سطح کو چھو رہا ہے۔

امریکی موسمیات کے قومی ادارے کے مطابق پورٹ لینڈ میں درجہ حرارت 46.1 سینٹی گریڈ جب کہ سیاٹل میں 42.2 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG