رسائی کے لنکس

ایران میں 100 افراد کو سزائے موت کاخطرہ: انسانی حقوق کی تنظیمیں


ایرانی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں ایک مظاہرہ۔ فائل فوٹو
ایرانی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں ایک مظاہرہ۔ فائل فوٹو

اوسلو میں قائم تنظیم ، ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) نے کہا ہے کہ ایران میں سو دن سے زائد عرصے سے جاری ملک گیر مظاہروں میں گرفتار کیے گئے کم از کم ایک سو ایرانیوں کو ایسے الزامات کا سامنا ہے جس پر انہیں سزائے موت ہو سکتی ہے۔

اس سال 16 ستمبر کو ایک 22 سالہ ایرانی کرد خاتون کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں ۔ ان مظاہروں سے منسلک تشدد میں انسانی حقوق کے گروپس کے مطابق تقریباً 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، 18 ہزار سے زیادہ زیرحراست ہیں جب کہ دو کو پھانسی ہو چکی ہے اور سینکڑوں کو دو سے 10 سال تک قید کی سزا سنا کر جیلوں میں بھیجا جا چکا ہے۔

مہسا امینی کو ایران کی اخلاقی پولیس نے الزام لگایا تھا کہ اس نے لباس سے متعلق ملک کے کوڈ کے مطابق اپنے سر کو ڈھانپا ہوا نہیں تھا۔

آئی ایچ آر کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ایک سو ایسے قیدیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ممکنہ طور پر موت کی سز ا سنائی جا سکتی ہے۔

ایرانی عدلیہ کم از کم گیارہ افراد کو پہلے ہی موت کی سزا سنا چکی ہے اور ان کی پیلیں مختلف مراحل میں ہیں۔

جب کہ دو افراد جن کی عمریں 30 سال سے کم تھیں، حملے کرنے،ٹائر جلانے یا سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے جیسے جرائم پر پھانسی پر چڑھائے جا چکے ہیں۔ ایک نوجوان کو مشہد میں کھلے عام ایک کرین سے لٹکا کر پھانسی دی گئی ہے۔

آئی ایچ آر کی فہرست میں حراست میں رکھے جانے والے افراد میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے اکثر افراد کے پاس قانونی مدد تک محدود رسائی بہت محدود ہے۔آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدام نے کہا کہ موت کی سزائیں سنا کر کے اور ان میں سے کچھ کو پھانسی دے کر ایرانی حکام لوگوں کو خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ حکومت کے خلاف مظاہرے نہ کریں۔

انہوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کو پھانسی کے ذریعے خوف پھیلانے کی ایرانی حکومت کی حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ملک بھر میں بدامنی شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 14 ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

امریکہ میں قائم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ نیوز ایجنسی نے پیر کو جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے 2022 میں ایران میں پھانسیوں میں88 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

لندن میں مقیم حقوق کےعلمبردار گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران نے 2021 میں کم از کم312 افراد کو پھانسی دی گئی تھی، جو سزائے موت کے حوالے سے چین کے بعد دوسری سب سے بڑی تعداد ہے۔

وی او اے نیوز

XS
SM
MD
LG