رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان ڈرون حملے میں القاعدہ کا ”اہم لیڈر ہلاک“


البلاوی پاکستانی طالبان حکیم اللہ محسود کے ہمراہ وڈیو پیغام دیتے ہوئے
البلاوی پاکستانی طالبان حکیم اللہ محسود کے ہمراہ وڈیو پیغام دیتے ہوئے

امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ پاکستان کے شمالی وزیرستان کے علاقے میں بغیر ہوا بازکے جاسوس طیارے یا ڈرون سے 8 مارچ کو کیے گئے ایک میزائل حملے میں القاعدہ کا اہم کمانڈر حسین الیمنی ہلاک ہو گیا تھا۔ یہ حملہ افغان سرحد سے جڑے اس قبائلی علاقے کے انتظامی مرکز میران شاہ کے قریب ایک مشتبہ ٹھکانے پر کیا گیا تھا۔

باور کیا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والے القاعدہ کے کمانڈر نے دسمبر میں مشرقی افغان صوبے خوست میں امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایک مرکزی دفتر پر خودکش حملے میں نمایا ں کردار ادا کیا تھا۔ اس واقعے میں مرکزکی خاتون سربراہ سمیت سات امریکی اور اردن کی خفیہ ایجنسی کا ایک افسر ہلاک ہو ئے تھے۔

انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں مصروف امریکی عہدے داروں نے اپنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر صحافیو ں کو بتایا ہے کہ الیمنی القاعدہ کا ایک منصوبہ ساز اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں معاونت فراہم کرتا تھا جس کے حقانی نیٹ ورک اور یمن میں القاعدہ کے ساتھ گہرے روابط تھے۔

اِن عہدے داروں کے مطابق القاعد کے اس کمانڈر کے ذمہ پاکستان میں مالی وسائل کی فراہمی، پیغام رسانی اور بھرتیوں کاکام تھا لیکن دراصل وہ بم بنانے اور خودکش حملوں کی تربیت دینے کا ماہر تھا۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ الیمنی نے سی آئی اے کے خوست میں ہیڈکوارٹر پر کیے گئے خودکش حملے میں کیا کردار ادا کیا تھا۔

اس کارروائی میں حصہ لینے والے خودکش بمبار ، حمام خلیل ابو ملال البلاوی ، کا تعلق اردن سے تھا جو ایک جو سی آئی اے کے لیے جاسوس کے روپ میں دراصل القاعدہ کے لیے کام کرنے والا ڈبل ایجنٹ تھا۔

اُسے خوست میں امریکی مرکز پر ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تھا جس میں اُس نے القاعدہ کی قیادت کی پناہ گاہوں کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ سی آئی اے کے مرکز میں داخل ہوتے وقت اُس کی تلاشی نہیں لی گئی اورالبلاوی نے اندر پہنچ کر اُس کمرے میں اچانک خودکش دھماکا کر دیا تھاجس میں اُن سے ملاقات کے لیے کئی امریکی عہدے دار وہاں جمع تھے۔

حملے کے کچھ روز بعد بلاوی کا ایک وڈیو پیغام منظر عام پر آیا تھا جس میں وہ پاکستانی طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود کے ساتھ بیٹھ کر اپنا آخری پیغام دے رہاتھا۔ اس وڈیو کے نشر ہونے کے چند روز بعد شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سنگم پر ایک مشتبہ ٹھکانے پر ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود بھی مارا گیا تھا۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر لی اون پناٹا نے پچھلے ہفتے اوکلاہاما میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ انھیں یقین ہے کہ القاعدہ کے اوپر دباؤ میں اس قدر اضافہ کر دیا گیا ہے کہ اس تنظیم کی قیادت تقریباََ منظر سے ہٹ گئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ القاعدہ کے نوجوان عسکریت پسندوں کی آپس میں ہونے والی حالیہ گفتگو کی مانیٹرنگ سے پتہ چلا ہے کہ وہ بھی اپنی قیادت کی غیر حاضری کی شکایت کر رہے ہیں۔

لیکن بعض امریکی عہدے داریہ اعتراف بھی کرتے ہیں کہ خوست میں سی آئی اے کے اہم مرکز پر کیے گئے خودکش حملے سے یہ بات واضح ہے کہ القاعدہ اور طالبان جنگجو اب بھی منظم دہشت گرد کارروائیاں کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

امریکی حکام کا ماننا ہے کہ القاعد اور حقانی نیٹ ورک کے جنگجو پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کو افغانستان میں مقامی اور غیر ملکی اہداف پر حملو ں کے لیے استعمال کرر ہے ہیں۔ اس سال ڈرون طیارو ں سے اس علاقے میں کئی حملے کیے جا چکے ہیں۔ تازہ ترین میزائل حملے اس ہفتے منگل اور بدھ کو کیے گئے جن میں اطلاعات کے مطابق کم ازکم 20 مشتبہ عسکریت ہلاک ہو گئے تھے۔

ڈرون طیاروں کی کارروائیاں سی آئی اے کی نگرانی میں کی جاتی ہیں لیکن امریکی حکام پاکستان کے علاقوں پر کیے گئے ان میزائل حملوں کے بارے میں کبھی کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔

XS
SM
MD
LG