رسائی کے لنکس

پاکستان میں ’ڈی ٹی ایچ‘ کے تین لائسنس فروخت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یہ لائسنس لاہور کی دو کمپنیوں میگ انٹرٹینمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور شہزاد سکائی پرائویٹ لمیٹڈ کے علاوہ اسلام آباد کی ایک کمپنی سٹار ٹائمز پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیئے گئے اور ان کی مدت 15 سال ہو گی۔

پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے پیمرا نے ’ڈی ٹی ایچ‘ ڈائریکٹ ٹو ہوم ٹیکنالوجی کے تین لائسنس فروخت کر دیئے ہیں، جن کی کل مالیت 14 ارب، 69 کروڑ اور 40 لاکھ روپے بنتی ہے۔

پیمرا کے مطابق لائسنس کے حصول کے لیے 12 کمپنیوں دلچسپی ظاہر کی تھی لیکن حتمی نیلامیمیں 11 کمپنیوں نے ہی حصہ لیا۔

یہ لائسنس لاہور کی دو کمپنیوں میگ انٹرٹینمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور شہزاد سکائی پرائیویٹ لمیٹڈ کے علاوہ اسلام آباد کی ایک کمپنی سٹار ٹائمز پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیئے گئے اور ان کی مدت 15 سال ہو گی۔

لائسنس حاصل کرنے والی ہر کمپنی کو اپنے حصے کی کل رقم کا 15 فیصد پہلی قسط میں ، 50 فیصد دوسری اور بقیہ 35 فیصد آخری قسط میں ادا کرنا ہو گی۔

نیلامی کا عمل بدھ کی دوپہر شروع ہوا جو جمعرات رات دیر گئے تک جاری رہا۔

پاکستان میں نجی ٹیلی ویژن چینلز کے مالکان کی تنظیم ’پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن‘ یعنی ’پی بی اے‘ کی طرف سے ’ڈی ٹی ایچ‘ لائسنس جاری کرنے کی مخالفت کی جاتی رہی اور ’بی بی اے‘ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی نشریات ’ڈی ٹی ایچ‘ کمپنیوں کو چلانے کی اجازت نہیں دے گی۔

اس سارے عمل کے بارے میں کیبل آپریٹرز کے بھی تحفظات ہیں ا ور اُنھوں نے اس سلسلے میں ملک گیر ہڑتال بھی کی۔ کیبل آپریٹرز کا موقف ہے کہ اُنھیں مناسب وقت نہیں دیا گیا کہ وہ خود اس ساری صورت حال کے مطابق ڈھال سکیں اور تنظیم کے بقول کیبل آپریٹرز کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہو گا۔

تاہم پیمرا کی طرف سے ’پی بی اے‘ کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی دور حاضر کی ضرورت ہے اور اس نئی ٹیکنالوجی سے کیبل آپریٹروں کے کاروبار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

پیمرا کے چیئرمین نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں ٹیلی ویژن چینلز کی نشریات کے لیے ’ٹی ڈی ایچ‘ ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے اور پاکستان اس سلسلے بہت پیچھے تھا، اس لیے ملک میں ’ڈی ٹی ایچ‘ لائسنس جاری کیے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG