رسائی کے لنکس

بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک کے بہتر معاشی وسیاسی مستقبل کے متمنی


بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک کے بہتر معاشی وسیاسی مستقبل کے متمنی
بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک کے بہتر معاشی وسیاسی مستقبل کے متمنی

متحدہ عرب امارات میں محنت مزدوری کے لیے جانے والے پاکستانیوں کے لیے ملک سے دورعید کے رنگ ویسے نہیں ہیں جیسے کہ پاکستان میں تھے۔ وہ ملک سے دور رہتے ہوئے بھی نہ صرف اپنے خاندان کو یاد کرتے ہیں بلکہ پاکستان کے خراب حالات پر بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

عرفان نے بہتر روزگار کی تلاش میں پانچ سال پہلے پاکستان چھوڑا دیا تھا وہ کہتے ہیں کہ اگر پاکستان کے حالات اچھے ہوتے تو وہ یہاں آتے ہی نہیں ان کے کے لیے ملک سے باہر عید کا دن صرف ایک چھٹی کا دن ہی ہے۔

’’پاکستان میں بجلی نہیں ہےکاروبار نہیں ہے دن بھر میں 200 روپے کمائیں اور 1000 روپے کا خرچ کیسے کریں۔ پاکستان میں 5 سے 10 ہزار کمانا بھی مشکل ہے۔‘‘

دبئی میں مقیم عرفان
دبئی میں مقیم عرفان

دبئی میں رہائش پذیر پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ اُن کے ملک کے خراب حالات کے ذمہ دار بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین ہیں کیونکہ اقتدار سنبھالنے کے بعد اُن کا زیادہ وقت پاکستان کو ترقی دینے کی کوششوں پر نہیں بلکہ سیاسی قوتوں کو نیچا دیکھانے پر خرچ ہوتا ہے۔

وہاڑی سے تعلق رکھنے والے ظہیر بابر 15 سال سے دبئی میں مقیم ہیں وہ کہتے ہیں ہم ہر دفعہ اس امید سے ووٹ ڈالتے ہیں کہ پاکستان میں حالات اچھے ہوں گے لیکن حکومت میں آنے کے بعد کوئی عوام کو نہیں پوچھتاْ۔ ’’ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو بھی آزما لیا ہے۔ عمران خان کو بھی اگے آنا چاہیے عوام ان کو پسند کرتی ہے۔‘‘

ظہیر بابر
ظہیر بابر

گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے چئرمین عمران خان نے لاہور میں مینار پاکستان کے وسیع میدان میں ایک جلسہ کیا تھا جس میں لوگوں خاص کر نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس کامیاب جلسے کے بعد پاکستان میں تحریک انصاف ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے جو آئندہ انتخابات میں موجودہ سیاسی جماعتوں سے مقابلہ کر سکتی ہے۔

بابر سلیم گزشتہ 22 برسوں سے دبئی میں سلائی کڑھائی کا کام کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں انہیں اپنے ملک کی یاد ستاتی ہے لیکن پاکستان کے حالات دن بدن خراب ہوتے حالات اور انھیں سدھارنے میں حکمرانوں کی ناکامی اور بے روزگاری لوگوں کو وطن سے دور رہنے پر مجبور کردیتی ہے۔

’’پاکستان میں انصاف نہیں ہے اورنچلے درجے کے لوگوں کو برابر حقوق نہیں ملتے ہیں‘‘۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے ذیشان اسلم پاکستان میں امن و امان کی خراب صورتحال سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔ ’’ ہم اپنے آپ کو ملک سے باہر محفوظ سمھجتے ہیں۔ کوئی چوری نہیں ہے جرم نہیں ہے اس لیے یہاں ہم خوش ہیں۔‘‘

دبئی میں محنت مزدوری کے لیے رہائش پذیر پاکستانیوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ہر طرح کے وسائل سے مالا مال پاکستان میں اگر سیاسی و معاشی استحکام ہو توکوئی بھی عزیزو اقارب کو چھوڑ کر وطن سے دور رہنے کا خواہش مند نہیں ہوگا۔

XS
SM
MD
LG