رسائی کے لنکس

چارلسٹن: 9 سیاہ فام افراد کا قتل، مجرم کو موت کی سزا


اسکیچ
اسکیچ

مقدمے کے آغاز پر، وہ ججوں سے براہ راست مخاطب ہوا، اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ وہ ذہنی طور پر بیمار نہیں۔ تاہم، اُس نے معافی یا رحم کی درخواست نہیں کی، ناہی اپنے جرم کی کوئی وضاحت پیش کی

ساؤتھ کیرولینا کے شہر، چارلسٹن کے ایک گرجا گھر میں ’بائبل‘ کا مطالعہ کرنے والے نو سیاہ فام ارکان کو ہلاک کرنے کا جرم ثابت ہونے پر، ڈئلن روف کو موت کی سزا سنائی گئی۔ وہ پہلے مجرم ہیں جنھیں نفرت برتنے کے جرم پر وفاقی مقدمہ چلائے جانے کے بعد، موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

جیوری نے تین گھنٹے تک سزا کے بارے میں غور و خوض کیا، جس سے قبل ڈئلن روف نے اپنے کیے پر نہ تو کسی پشیمانی کا اظہار کیا، ناہی اپنی زندگی بچائے جانے کی کوئی التجا کی۔

مقدمے کے آغاز پر، وہ ججوں سے براہ راست مخاطب ہوا، اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ وہ ذہنی طور پر بیمار نہیں۔ تاہم، اُس نے معافی یا رحم کی درخواست نہیں کی، ناہی اپنے جرم کی کوئی وضاحت پیش کی۔

منگل کو اُس نے زندگی بچانے کا آخری موقع بھی گنوا دیا، جب ججوں سے کہا کہ ’’مجھے اب بھی یہی محسوس ہوتا ہے کہ مجھے ایسا ہی کرنا چاہیئے تھا‘‘۔

پانچ منٹ کی اس گفتگو کے دوران، جیوری کے تمام ارکان کی نظریں روف پر لگی رہیں۔ چند نے سر ہلایا، جب اُس نے یاد دلایا کہ جیوری تشکیل دیے جانے کے وقت اُنھوں نے کہا تھا کہ اُن کا معاملہ سمجھ سے باہر ہے۔ اُس نے کہا کہ جیوری میں سے صرف ایک ہی نے اُس کی زندگی بچانے کی بات کی تھی۔

بقول مجرم، ’’مجھے عمر قید مانگنے کا حق تھا۔ لیکن، مجھے یقین نہیں کہ اس کا کیا فائدہ ہوگا‘‘۔

جب آخری بار فیصلہ سنایا گیا، تو وہ پختہ کھڑا رہا اور کسی طرح کے جذبے کا کوئی اظہار نہیں کیا۔ اُسے باضابطہ طور پر بدھ کو سزا دی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG