رسائی کے لنکس

مصر: پرتشدد مظاہروں کے بعد صورتحال بدستور کشیدہ


جمعہ کو ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور جھڑپوں میں کم ازکم 30 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

مصر کا دارالحکومت قاہرہ میں ہفتہ کو بھی صورتحال کشیدہ ہے جہاں برطرف کیے جانے والےصدر محمد مرسی اور ان کے مخالفین پڑاؤ ڈالے بیٹھے ہیں۔

جمعہ کو ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور جھڑپوں میں کم ازکم 30 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

دارالحکومت کی سڑکوں اور گلیوں میں اب بھی اس بدامنی کے آثار موجود ہیں اور جگہ جگہ پتھر اور توڑ پھوڑ کا ملبہ بکھرا نظر آتا ہے۔

ایک روز قبل یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں جب مرسی کے ہزاروں حامی احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ حامیوں اور مخالفین کے درمیان مخلتف شہروں میں تناؤ دیکھتے ہی دیکھتے تشدد کی صورتحال اختیار کرگیا۔

مرسی کے حامیوں نے مظاہروں کے دوران مختلف سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات میں گھسنے کی کوششیں بھی کیں جس دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تین افراد ہلاک ہوئے۔

یہ مظاہرین قاہرہ میں ریپبلکن گارڈز کی بیرکس کے باہر جمع تھے جہاں باور کیا جاتا ہے کہ برطرف صدر کو حراست میں رکھا گیا ہے۔

مرسی کے ہزاروں حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ ان کی بحالی تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
ان کے ایک رہنما کا کہنا تھا کہ ’’ہم پورے مصر ایک ہی مقصد کے لیے جمع ہیں اور وہ ہے جمہوری طریقے سے منتخب صدر کی محل میں واپسی۔‘‘

ملک کے پہلے منتخب صدر محد مرسی کو فوج نے بدھ نے ملک میں بڑھتے ہوئے احتجاج اور اختلاف کو حل کرنے کے لیے دی جانے والے الٹی میٹم کے خاتمے پر برطرف کرکے ان کی جماعت اخوان المسلمین کے دیگر سینییئر رہنماؤں سمیت حراست میں لے لیا تھا۔

بعد ازاں اعلیٰ ترین آئینی عدالت کے چیف جسٹس عدلی منصور نے ملک کے عبوری صدر کا حلف اٹھا کر پارلیمانی و صدارتی انتخابات کروانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے سیاسی ونگ کے نائب سربراہ عصام العریان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت صدر مرسی کی برطرفی اور آئین کی معطلی کو مسترد کرتی ہے اور فوج کی حمایت سے بننے والی عبوری حکومت کو نہ تسلیم کرے گی اور نہ اس کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت کی جائے گی۔

مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق قاہرہ کے کئی مقامات پر فوج کی بھاری نفری تعینات ہے۔ فوجی دستے زقازیق کے علاقے میں بھی تعینات کر دیے گئے ہیں جہاں صدر کےحامیوں اور مخالفین کے درمیان شدید جھڑپیں ہو رہی تھیں۔
XS
SM
MD
LG