رسائی کے لنکس

مصر کا نہر سوئز کے بڑے توسیعی منصوبے کا اعلان


منصوبے کے تحت، 8.5 ارب ڈالر کی لاگت سے 193 کلومیٹر طویل نہر کے 72 کلو میٹر حصے میں نہر کی گہرائی اور چوڑائی میں اضافہ کیا جائے گا اور ساتھ ہی نہر کے متوازی ایک اضافی آبی گزرگاہ بھی تعمیر کی جائے گی، تاکہ بحری جہازوں کی دو طرفہ آمد و رفت کو ممکن بنایا جاسکے

مصر نے نہر سوئز کے ایک بڑے توسیعی منصوبے کا اعلان کیا ہے اور اسے ملک میں بے چینی کے بعد معیشت کی بحالی کے لئے صدر عبدالفتح السیسی کی تاریخی کامیابی سے تعبیر کیا ہے۔

منصوبے کے تحت، 8.5 ارب ڈالر کی لاگت سے 193 کلومیٹر طویل نہر کے 72 کلو میٹر حصے میں نہر کی گہرائی اور چوڑائی میں اضافہ کیا جائے گا اور ساتھ ہی نہر کے متوازی ایک اضافی آبی گزرگاہ بھی تعمیر کی جائے گی، تاکہ بحری جہازوں کی دو طرفہ آمد و رفت کو ممکن بنایا جا سکے۔

منصوبہ تین سال میں مکمل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ لیکن، صدر السیسی نے اسے ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل پر سالانہ ملکی آمدن میں 2023ء تک دوگنا 13.2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوجائے گا۔

تاہم، ماہرین اور تجزیہ نگار یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا اس ٹارگیٹ کو حاصل کرنے کے لئے نہر سوئز پر مشرق و مغرب تجارت کے لئے کافی گاہک بھی میسر آئیں گے؟

صدر السیسی رسمی فوجی یونیفارم اور اپنا مخصوص سن گلاس پہن کر فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر افتتاحی تقریب میں پہنچے اور شاہی کرسی پر بیٹھ کر بحری گشت پر روانہ ہوئے۔ ان کے اوپر فائٹر طیارے پرواز کرتے رہے، صدر السیسی نے بہی خواہوں کی جانب دیکھ کر ہاتھ لہرایا، جبکہ ساحل پر طائفہ روائتی رقص کر رہا تھا۔

بعد میں صدر السیسی نے کینال سے متصل شہر اسمائیلہ میں ایک مفصل تقریب میں شرکت کی، جہاں غیر ملکی اہم شخصیات بھی موجود تھیں جن میں فرانسسی صدر فرانسواں اولاں، اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ، اور بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ فلسطنی صدر محمود عباس، کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد اور یونان کے وزیر اعظم الیکس سپرا شامل تھے۔

سب سے زیادہ عرب آبادی والے ملک مصر میں نہر کی توسیع کا یہ منصوبہ اس کی غربت کے خاتمے کے ایجنڈے کا مرکزی نکتہ اور 2013 میں عوامی احتجاج کے بعد ایک منتخب صدر کو برطرف کرکے اقتدار میں آنے والے السیسی کی جانب سے ملک پر اپنی گرفت کو مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔

XS
SM
MD
LG