رسائی کے لنکس

مصر: اخوان المسلمون پر پابندی کا خدشہ


مصر کے ایک سرکاری اخبار اخوان پر پابندی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور حکومت اس فیصلے کا اعلان آئندہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں کرے گی۔

مصر کے ایک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کی عبوری حکومت سابق حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' پر پابندی عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور اس فیصلے کا اعلان آئندہ چند روز میں کردیا جائے گا۔

مصری اخبار 'الشروق' کے مطابق عبوری حکومت 'اخوان' کی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کی حیثیت سے رجسٹریشن منسوخ کرے گی۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں اخوان المسلمون کو غیر قانونی قرار دینے سےمتعلق ایک مقدمے کے اندراج کے بعد جماعت نے خود کو 'این جی او' کی حیثیت سے رجسٹرڈ کرایا تھا۔

مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق 'اخوان' کی رجسٹریشن کی منسوخی کے بعد حکومت تنظیم کے ارکان اور رہنماؤں کے خلاف قانونی کاروائی کرسکے گی جو پہلے ہی صدر محمد مرسی کی فوج کے ہاتھوں معزولی کے بعد سرکاری کریک ڈاؤن کا سامنا کر رہے ہیں۔

'الشروق' نے مصر کی وزارتِ سماجیات کے ترجمان ہانی ماہانہ کے حوالے سے کہا ہے کہ اخوان پر پابندی کا فیصلہ آئندہ چند روز میں سامنے آجائے گا۔

مصر کے ایک سرکاری اخبار 'الاخبار' نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے دستیاب اطلاعات کے مطابق اخوان پر پابندی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور حکومت اس فیصلے کا اعلان آئندہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں کرے گی۔

لیکن ایک سرکاری عہدیدار نے اس خبر کی تردید کی ہے۔

خیال رہے کہ مصر کی فوج اور 'اخوان المسلمون' کے درمیان چپقلش کی تاریخ کئی دہائیاں پرانی ہے اور مصر کے سابق فوجی صدور جمال عبدالناصر، انور السادات اور حسنی مبارک کے چھ دہائیاں طویل ادوارِ حکومت میں عرب دنیا کی سب سے بڑی اور منظم جماعت سمجھی جانے والی اخوان المسلمون پر پابندی عائد تھی۔

تاہم 2011ء میں حسنی مبارک کے خلاف کامیاب عوامی بغاو ت کے بعد اخوان نے مصر کے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے اقتدار حاصل کرلیا تھا۔

لیکن مصر کی فوج نے تین جولائی کو اسلام پسند جماعت کے صدر محمد مرسی کو ایک سال بعد ہی معزول کرکے اقتدار عبوری حکومت کے حوالے کردیا تھا۔

محمد مرسی کی معزولی کے بعد سے اب تک مصر کے سکیورٹی ادارے تین جولائی کی فوجی بغاوت کے خلاف اور معزول صدر کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے ان کے سیکڑوں حامیوں کو ہلاک کرچکے ہیں جب کہ اخوان کی تمام مرکزی قیادت اور سیکڑوں کارکنان کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

گوکہ 'اخوان المسلمون' کو حکومت کی جانب سے پابندی کے خدشے کا سامنا ہے لیکن تاحال اس کے سیاسی بازو 'فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی' پر پابندی سے متعلق کسی قسم کی کوئی سرکاری کوشش سامنے نہیں آئی ہے۔

'الاخبار' نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اخوان پر پابندی کا فیصلہ ان الزامات کی بنیاد پر کیا گیا ہے کہ تنظیم نے ایک 'ای جی او' ہونے کے باوجود اپنے صدر دفتر میں ہتھیار اور گولہ بارود جمع کر رکھا تھا۔

اخبار کے مطابق اخوان کے رہنماؤں کو ان الزامات کی صفائی پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن وہ دی گئی مدت کے دوران میں اپنا موقف پیش کرنے میں ناکام رہے۔

مصر میں غیر سرکاری تنظیموں کے اتحاد 'جنرل فیڈریشن آف این جی اوز' نے بھی وزارتِ سماجیات کو ایک خط روانہ کیا ہے جس میں اخوان پر پابندی کے فیصلے کی حمایت کی گئی ہے۔
XS
SM
MD
LG