تباہی کا شکار ہونے والے مصری فضائی کمپنی کے مسافر طیارے کے بلیک باکس اور ملبے کی تلاش کا کام منگل کو بھی جاری ہے جب کہ اب تک حاصل ہونے والی لاشوں کی باقیات کا تجزیہ کرنے والے مصری حکام نے بتایا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جہاز پر بظاہر دھماکا ہوا تھا جس کے باعث یہ طیارہ تباہ ہوا۔
گزشتہ ہفے ایجپٹ ایئر کی پرواز ایم ایس 804 پیرس سے قاہرہ جاتے ہوئے اچانک لاپتا ہو گئی تھی اور بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہو گئی۔ جہاں پر عملے کے ارکان سمیت 66 افراد سوار تھے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے نام ظاہر کیے بغیر مصری تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا کہ قاہرہ کے مردہ خانہ میں لاشوں کے 80 ٹکڑے لائے گئے لیکن ان کے بقول یہ بہت چھوٹے حصے ہیں۔
حکام کے مطابق تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاز پر دھماکا ہوا تھا تاہم ان کے بقول یہ واضح نہیں کیا یہ کس چیز کا دھماکا تھا۔
تاحال اس تحقیق کی بھی سرکاری پر تصدیق ہونا باقی ہے جب کہ مصری حکام نے یونان کے عہدیداروں کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جہاز نے گرنے سے قبل اپنا رخ تبدیل کیا تھا۔
فضائی سفر کے دوران جہازوں کو رہنمائی فراہم کرنے والے مصر کے سرکاری ادارے کے سربراہ ایحاب اعظمی کا کہنا ہے کہ راڈار سے رابطہ منتقل ہونے سے قبل کی حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق جہاز معمول کے مطابق 37000 فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔
"اس (جہاز) نے کوئی دائیں یا بائیں رخ تبدیل نہیں کیا اور جب کہ مصر کی فضائی معلومات کی حدود میں داخل ہوا تو یہ بالکل ٹھیک تھا اور یہ راڈار سے غائب ہونے سے ایک یا دو منٹ پہلے کی بات ہے۔"
یونان کے وزیر دفاع پانوس کامینوس کا کہنا تھا کہ راڈار سے رابطہ منقطع ہونے سے پہلے جہاز تقریباً دس ہزار فٹ کی کم بلندی پر آیا تھا۔
یونان کی شہری ہوابازی کے حکام کے مطابق اپنے مصری ہم منصبوں کو طیارہ حوالے کرتے وقت جہاز بالکل ٹھیک پرواز کر رہا تھا۔
اس واقعے کو پانچ روز گزر جانے کے بعد بھی تاحال اس طیارے کو پیش آنے والے واقعے کے بارے میں کچھ بھی حتمی طور پر معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
مصر کی شہری ہوابازی کے ریکارڈ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تباہ ہونے والے طیارے کو 2013ء میں قاہرہ میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑا۔ طیارے نے استنبول کے لیے اڑان بھری ہی تھی کہ اس کا ایک انجن انتہائی گرم ہو گیا۔