رسائی کے لنکس

قاہرہ: موت کی سزا کے 75 مقدمات جائزے کے لیے مفتی اعظم کے حوالے


سنہ 2013 میں احتجاجی کیمپوں کے خلاف فوج کی کارروائی کے بعد بکھری ہوئی لاشیں (فائل)
سنہ 2013 میں احتجاجی کیمپوں کے خلاف فوج کی کارروائی کے بعد بکھری ہوئی لاشیں (فائل)

عرب ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ مصر کی عدالت نے ملک کے مفتی اعظم سے اُن 75 مقدمات کا جائزہ لینے کے لیے کہا ہے جنھیں سال 2013 میں اخوان المسلمین کی جانب سے شمالی قاہرہ میں 'رابع الاعدویہ مسجد' کے باہر دھرنہ دینے پر موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

مصر کی فوج نے دھرنا ختم کرانے کی کارروائی کی تھی، جب اخوان المسلمین نے کیمپ خالی کرنے سے انکار کیا تھا۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے لوگوں کی تعداد 700 کے قریب تھی۔

فوری طور پر یہ بات واضح نہیں آیا یہ مقدمہ مفتی کے حوالے کیوں کیا گیا، حالانکہ چند تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ عمل حکومت کی جانب سے اخوان المسلمین کا دھرنہ ختم کرنے کے پانچ برس مکمل ہونے کی مناسبت سے سامنے لایا گیا ہے۔

اخوان کے دو معروف رہنمائوں محمد بتغی اور عصام الریان اُن حضرات میں شامل تھے جنھیں موت کی سزا سنائی گئی تھی؛ جب کہ طارق الزمرو اور عصام عبد الماجد کا تعلق جمال الاسلامیہ تحریک سے ہے۔

اِن میں سے 44 افراد کو اُن کی غیر موجودگی میں موت کی سزا سنائی گئی؛ جس کا مطلب یہ ہوا کہ جب اُنھیں تحویل میں لیا جاتا ہے یا وہ رضاکارانہ طور پر مصر آتے ہیں، تو اُن پر نئے سرے سے مقدمات چلائے جائیں گے۔

ہلال خشان نے، جو بیروت کی امریکی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کی تدریس سے وابستہ ہیں، کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ جن لوگوں کو موت کی سزا سنائی گئی تھی اُن پر عمل درآمد ہو، چونکہ اُن کے خلاف عائد الزامات متنازع ہیں۔

خاشان نے کہا کہ ''یہ سیاسی پھانسیاں ہوں گی۔ میں نہیں سمجھتا کہ ان پر عمل درآمد ہوگا۔ صرف اُنہی معاملات میں پھانسیاں دی گئی ہیں جن میں لوگوں نے فوج پر براہ راست حملے کیے جن میں ہلاکتیں واقع ہوئی تھیں۔ رابع الاعدویہ پر 2013ء کا دھرنا انتہائی متنازع ہے اور دنیا میں کوئی بھی، نہ ہی مصر کا کوئی شخص اِن سزائوں کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتا ہے''۔

خاشان نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ مصر کی حکومت کوشش کر رہی ہو کہ ''اخوان المسلمین کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے۔ لیکن، اپنی شرائط پر''۔ اُن کا اشارہ مصر کے صدر عبد الفتح السیسی کی جانب ہے، جنھیں مارچ میں دوسری بار چار سالہ میعاد کے لیے منتخب کیا گیا، وہ چاہیں گے کہ اُن کے پیش رو محمد مرسی اُن کی حکومت کو تسلیم کریں، جس سے ''اُن کی حکومت کو با الآخر اور سرکاری طور پر منظوری مل سکے''۔

تاہم، خاشان نے شک کا اظہار کیا کہ اخوان المسلمین ایسی رعایت دے سکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ ہفتے مصر کی 19 کروڑ، 50 لاکھ ڈالر کی منجمد امداد بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG