رسائی کے لنکس

مصر: چھ ملزمان کو سزائے موت، مرسی کا فیصلہ موئخر


کمرہ عدالت میں نصب وڈیو میں مرسی ملزمان کےشیشے کے پنجرے میں کھڑے دکھائی دیے۔ وہ مسکرا رہے تھے اور اپنے ہاتھ ہلا رہے تھے، جو انداز اُن کی کامیابی کا مظہر تھا۔ کئی دیگر ملزمان کو بھی ہنستے اور بات کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ تاہم، اُن کے الفاظ صاف طور پر سنائی نہیں دے رہے تھے

قطر کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے مقدمے میں مصر کی ایک عدالت نے چھ ملزمان کو سزائے موت سنائی ہے۔ مقدمے میں مرسی اور تقریباً درجن بھر افراد پر الزام تھا کہ اُنھوں نے صیغہ راز کی معلومات خلیج کی ریاست قطر کو فراہم کی تھی۔ عدالت نے مرسی کے خلاف فیصلہ موئخر کر دیا ہے۔

ملک کی اعلیٰ مذہبی عدالت کو مجرمان کی اپیل سننے کا اختیار ہے۔

تین ججوں پر مشتمل پینل نے مرسی کے خلاف فیصلہ 18 جون تک موئخر کردیا ہے۔ یہ مقدمہ اُن متعدد مقدمات کے علاوہ ہے جن کا سابق صدر کو سامنا ہے۔

کمرہ عدالت میں نصب ایک وڈیو میں مرسی ملزمان کےشیشے کے پنجرے میں کھڑے دکھائی دیے۔ وہ مسکرا رہے تھے اور اپنے ہاتھ ہلا رہے تھے، جو انداز اُن کی کامیابی کا مظہر تھا۔ کئی دیگر ملزمان کو بھی ہنستے اور بات کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ تاہم، اُن کے الفاظ صاف طور پر سنائی نہیں دے رہے تھے۔

مرسی کا تعلق اخوان المسلمون سے ہے اور 2012ء کے وسط میں وہ مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے سولین صدر تھے، جنھوں نے مطلق العننان حسنی مبارک کا تختہ الٹے جانے کے بعد ملک کی باگ ڈور سنبھالی۔ مبارک نےتقریباٍ 30 برس تک ملک پر حکمرانی کی۔ مرسی کا تختہ جنرل عبدالفتح السیسی نے الٹا جو صدر بنے جب 2013ء کے وسط میں مرسی کی حکمرانی کے خلاف سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

چھ میں سے جن تین ملزمان کو موت کی سزا سنائی گئی ہے وہ ملک سے باہر ہیں، جن پر اُن کی عدم موجودگی میں مقدمہ چلایا گیا۔ عدم موجودگی کی بنا پر اُن کی سزائیں از خود معطل تصور ہوں گی، ماسوائے اس بات کے کہ مصر واپسی کی صورت میں اُن پر مقدمہ چلایا جائے۔

عدم موجودگی میں سزا سنائے جانے والوں میں 'الجزیرہ ٹیلی ویژن' کے نیوز ڈویژن کے سابق سربراہ، ابراہیم ہلال بھی شامل ہیں۔ اُنھوں نے عرب ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ الزامات ''بے جا'' ہیں، اور یہ کہ اُنھیں سزا سنائے جانے پر کوئی پریشانی نہیں۔

ہلال مصر کی تحویل میں چلنے والے ٹیلی ویژن کے سابق نیوز ایڈیٹر ہیں۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ یہ سزا درحقیقت ایک عزت کا پروانہ ہے اور یہ کہ وہ نہیں سمجھتے کہ مصر سے باہر کوئی قانونی ادارہ ملکی فیصلے کو درست گردانتے ہوئے اُنھیں مصر کے حکام کے حوالے کرے گا۔

ہلال نے استفسار کیا کہ یہ الزام کہ اُنھوں نے ملک کی نازک دفاعی اطلاعات قطر کے حوالے کیں، ''دانش سے بالا تر ہے'' چونکہ 17 صفحات کی رپورٹ کا ایک صفحہ شاذ ہی نازک نوعیت کا ہے'' جس کا تعلق اس بات سے تھا کہ ''غزا میں حماس کے گروپ کے ساتھ تعلقات کو کس طرح بہتر بنایا جاسکتا ہے''۔

مصر کے ایڈیٹر اور ناشر، ہشام قاسم نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر حیران ہیں، چونکہ ''جنھیں موت کی سزا سنائی گئی ہے اُن میں سے زیادہ تر لوگوں کو کوئی نہیں جانتا، جب کہ چوٹی کے ملزمان (جیسا کی مرسی) سخت سزا سے بچ گئے ہیں (کم از کم اس لمحے)''۔

اخوان المسلمون کے محکمہ بیرونی تعلقات کے سربراہ نے قطر کی تحویل میں چلائے جانے والے 'الجزیرہ ٹیلی ویژن' کو بتایا کہ اُن کے خیال میں ہفتے کے مقدمے کے اعلان کے پیچھے ''خاص سیاسی محرکات ہیں''، اور دعویٰ کیا کہ مصر کی عدالتیں ''مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کی ٹھپہ بردار ہیں''۔

اُنھوں نے یہ بھی استدلال دیا کہ سیسی کی قطر کے سابق حکمراں، امیر حماد بن خلیفہ الثانی سے کئی بار ملاقات ہوچکی ہے، جنھیں اُنھوں نے گلے لگایا ہے۔ اس لیے، ''نازک نوعیت کی اطلاعات قطر کو فراہم کرنے سے متعلق الزامات بے معنی ہیں''۔

قطر کی انٹیلی جنس کا ایک ایجنٹ، جن کے خلاف بھی عدم موجودگی میں مقدمہ چلایا گیا، عدالت نے اُن کا نام تک نہیں لیا۔

تاہم، مجرمان کو فیصلےکے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG