رسائی کے لنکس

قانون سازوں کے اثاثوں کی تفصیلات کی پڑتال کا فیصلہ


الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ کمیشن کے موجودہ قوانین اس بات کی واضح اجازت نہیں دیتے اور اس سلسلے میں قانون سازی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے قانون سازوں کی طرف سے جمع کروائے گئے اثاثوں کی تفصیلات سمیت دیگر معلومات کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے جو کہ اس ادارے کی طرف سے اس نوعیت کا پہلا ایسا قدم ہوگا۔

ملک کی قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے ارکان کو ہر سال 30 ستمبر تک اپنی تفصیلات کمیشن میں جمع کروانی ہوتی ہیں اور الیکشن کمیشن ایسا نہ کرنے والوں کی رکنیت عارضی طور پر معطل کرنے کا مجاز ہوتا ہے۔

اب تک انتخابات سے قبل جمع کروائی گئی تفصیلات کی جانچ کر کے امیدوار کو انتخابی میدان میں اترنے کی اجازت دی جاتی تھی لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ الیکشن کمیشن منتخب ارکان کی تفیصلات جس میں اثاثوں، زیر کفالت افراد اور دیگر معلومات کی چھان بین کرے گا۔

کمیشن کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس ضمن میں اولاً 25 فیصد قانون سازوں کی تفصیلات کی پڑتال کی جائے گی اور اس میں کسی بھی قانون ساز کی تفصیلات کو جانچ کے لیے منتخب کیا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول اس بارے میں محکمہ محصولات، عدلیہ اور دیگر متعلقہ اداروں سے بھی معاونت لی جائے گی اور اس کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے بھی کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اسے ایک اچھا قدم قرار دیا۔

"اس کا بہت اچھا اثر پڑے گا لوگوں کے ذہنوں میں آجائے گا کہ یہ بدعنوانی کا طرز ختم ہو اور کرپشن ختم ہو جائے گی جن لوگوں نے غیر ملکوں میں جو جائیدادیں بنائی ہوئی ہیں سارا حساب کتاب دینا پڑ جائے گا۔"

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے موجودہ قوانین اس بات کی واضح اجازت نہیں دیتے اور اس سلسلے میں قانون سازی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ان کے بقول ابھی قانون کے تحت کوئی بھی شہری کسی قانون ساز پر اثاثے چھپانے یا دروغ گوئی پر عدالت جا سکتا ہے لیکن اس میں ادارے کا لفظ نہیں لکھا۔

"موجودہ صورتحال میں ان کے پاس اختیارات نہیں ہیں کہ وہ کاغذات نامزدگی کے علاوہ کسی طرح کی جانچ پڑتال کر سکیں۔۔۔ لیکن وہ (کمیشن) یہ کہہ سکتے ہیں آرٹیکل 218 کے تحت مجاز ہیں کہ جو کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن آزادانہ انتخابات کروائے اور بدعنوانی کی روک تھام کرے۔ وہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے ہم اس کی جانچ پڑتال کرنے کے مجاز ہیں۔"

کنور دلشاد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن تفصیلات کی پڑتال کے لیے متعلقہ اداروں سے معاونت حاصل کر سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں خاص طور پر حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ایک دوسرے کے راہنماؤں اور قانون سازوں کے خلاف بدعنوانی اور اثاثے چھپانے کے الزامات آئے روز عائد کیے جا رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے پاس اس ضمن میں ریفرنسز بھی زیر سماعت ہیں۔

XS
SM
MD
LG