رسائی کے لنکس

الیکشن: گہما گہمی، ٹکٹ نہ ملنے کے جھگڑے بڑھ گئے


انتخابات لڑنے والے امیدواروں کو صرف الیکشن جیتنے کا ہی خیال نہیں رکھنا پڑتا، بلکہ ہار سے بچنے کے لئے حکمت عملی ترتیب دینا پڑتی ہے

پاکستان کے عام انتخابات کا بخار یعنی الیکشن فیور دن بہ دن تیز ہورہا ہے اور الیکشن لڑنے کے خواہشمندامیدوار تمام ضروری کارروائیاں مکمل کرنے میں مصروف ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ٹکٹوں کے مسئلے پر روٹھنے اور منانے کا سلسلہ بھی زور شور سے جاری ہے۔ کچھ نے خوشی خوشی کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو کچھ نااہلی کے ہاتھوں الیکشن کی وکٹ پر باری آنے سے پہلے ہی کلین بولڈ ہو گئے۔

الیکشن کی مصروفیات نے پچھلے چوبیس گھنٹے میں کیا کیا رخ اختیار کیا، آئیے ذیل میں اس پر ایک نظر ڈالیں۔

ملک بھر میں 13 ہزارسے زائد کاغذات نامزدگی جمع

ٓآئندہ انتخابات میں حصہ لینے کے 13 ہزار 48امیدواروں نے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن میں جمع کرا دئیے ہیں۔ ان میں سے اب تک 7 ہزار 69کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کرکے ریٹرننگ افسران کو بھجوایا جاچکا ہے۔ جانچ پڑتال 7 اپریل تک جاری رہے گی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس عمل میں ایف بی آر، نادرا اوراسٹیٹ بینک کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔7 اپریل کو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد ہی یہ بات سامنے آسکے گی کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63کی چھلنی سے کون کون سا امیدوار گزرنے میں کامیاب ہوسکا۔۔۔اور کون کون سا نہیں۔

بادام زریں کے کاغذات نامزدگی منظور

قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی کے حلقے این اے 44سے بادام زریں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے ہیں۔ قبائلی علاقوں کی تاریخ میں پہلی بار کوئی خاتون امیدوار الیکشن لڑے گی ۔بادام زریں نے منگل کوانتخابی مرحلے کا پہلا مر حلہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔

پنجاب کے176 پولنگ اسٹیشن ٹینٹوں میں قائم ہوں گے

صوبہ پنجاب میں176 پولنگ اسٹیشن ایسے بھی ہوں گے جو بغیر عمارت کے ہوں گے اور ٹینٹوں میں قائم کئے جائیں گے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں پرٹینٹ لگا کر پولنگ کرائی جائے گی۔

بغیر عمارت کے پولنگ اسٹیشن 21اضلاع میں قائم ہیں۔ملتان میں 16،قصور میں ایک، سرگودھا میں 27،شیخوپورہ اوراوکاڑہ میں 18پولنگ اسٹیشن ٹینٹوں میں قائم ہوں گے۔

خواتین کی مخصوص نشستیں، امیدواروں کی ترجیحی فہرست تبدیل

تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لئے فراہم کی گئی ترجیحی فہرست تبدیل کر دی۔ تحریک انصاف کے مطابق یہ اقدام پارٹی حکمت عملی ہے۔

پہلی فہرست میں شیوینا بشیر کا نام پہلے نمبر پر تھا جو نئی فہرست میں 13 ویں نمبر پر چلا گیا۔سعدیہ سہیل دوسرے سے پہلے نمبر پر آ گئیں۔رضوانہ اقتدار چھٹے سے 42 ویں،نگہت سلطانہ ساتویں سے 45 ویں،بیگم نسیم مجید 8 ویں سے چھٹے،اور فاریہ آفتاب 54 ویں سے آٹھویں نمبر پر آگئیں۔

نئی فہرست سے نسرین طارق،نوشین حمید،ناہید نعیم اورحنا کاشف کا نام غائب کر دیا گیاہے۔ الیکشن قوانین کے مطابق اس کے بعد ترجیحی فہرستوں میں کوئی رودوبدل ممکن نہیں۔

انتخابی ہار سے بچنے کا نسخہ

انتخابات لڑنے والے امیدواروں کو صرف الیکشن جیتنے کا ہی خیال نہیں رکھنا پڑتا بلکہ ہار سے بچنے کے لئے حکمت عملی ترتیب دینا پڑتی ہے۔ اسی حکمت عملی کے تحت ملک کے متعدد سیاستدانوں نے قومی اسمبلی کے ایک سے زائد حلقوں سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان امیدواروں میں بڑے بڑے نام شامل ہیں مثلاً مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف اور ان کے بھائی میاں شہباز شریف نے تین تین حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں ۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ان سے بھی آگے ہیں۔ انہوں نے پانچ حلقوں سے کاغذات جمع کرائے ہیں۔ تحریک انصاف کے ہی مخدوم جاوید ہاشمی نے چار حلقوں سے کاغذات جمع کرائے ہیں۔ ان کے علاوہ سابق صدر پرویز مشرف نے بھی چارحلقوں سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دلچسپ مقابلے

گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں کچھ دلچسپ مقابلے بھی دیکھنے کو ملیں گے مثلاً ڈیرہ اسماعیل خان سے مولانا فضل الرحمن، فیصل کریم کنڈی اور پشتو فلموں کی اداکارہ مسرت شاہین ایک دوسرے کی مخالفت میں انتخابات لڑرہے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی چارسدہ سے انتخاب لڑیں گے جبکہ آفتاب احمد شیرپاوٴ نے بھی اسی حلقہ نمبر آٹھ سے کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی مقتول رہنما بینظیر بھٹو کی لاڑکانہ کی آبائی نشست سے فریال تالپور کا مقابلہ غنویٰ بھٹو سے ہوگا۔

نئے امیدوار’ ان‘ پرانے ’آوٴٹ

گیارہ مئی کے انتخابات میں کئی نئے چہرے دیکھنے کو ملیں گے، جبکہ ان کے مقابلے میں کچھ ایسے سیاستدان بھی ہیں جو آنے والے انتخابات سے پہلے ہی ’آوٴٹ‘ ہوگئے ہیں۔ ان افراد نے گزشتہ الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا لیکن مئی کے انتخابات میں انہیں پارٹی نے ٹکٹ ہی نہیں دیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے چار اراکین جو دوہری شہریت رکھنے کے باعث آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے قاصر ہیں، ان میں حیدر عباس رضوی، رضا ہارون، عبدالمعید صدیقی اور فرحت محمد خان شامل ہیں۔

گذشتہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست جیتنے والے حامد سعید کاظمی بھی اس بار پہلے ہی آوٴٹ ہوگئے ہیں۔ ان کے خلاف حج اسکینڈل کیس زیر سماعت ہے۔ اس بار پیپلز پارٹی نے انہیں ٹکٹ نہیں دیا۔

سندھ : اقلیتی نشستوں کے لئے بھی نامزدگیاں

سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ فنکشنل اور متحدہ قومی موومنٹ نے اقلیتی نشستوں کے لیے اپنی نامزدگیاں جمع کرا دی ہیں۔ ان اقلیتوں میں ہندو اور عیسائی سرفہرست ہیں۔ پچھلے انتخابات میں عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی تعداد زیادہ تھی جبکہ اس بار ہندو ووٹرز کو عددی اکثریت حاصل ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق عمرکوٹ، تھرپارکر، میرپورخاص، ٹنڈو الہ یار، سانگھڑ، بدین، ٹنڈو محمد خان اور مٹیاری کے حلقوں میں اقلیتی برادری آباد ہے۔
XS
SM
MD
LG