رسائی کے لنکس

امریکی سپریم کورٹ میں تیسری خاتون جج کی تعیناتی


امریکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہےکہ تین خواتین ایک ہی وقت میں امریکی سپریم کورٹ میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وی او اے کے کینٹ کلائنٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایلینا کیگن نے ہائی کورٹ کے 112ویں جسٹس کے طور پر حلف اٹھایا۔

چیف جسٹس جون رابرٹس نے ہفتے کےروز سپریم کورٹ میں ان سے حلف لیا۔

ایلینا کیگن، جسٹس روتھ بیدر گنس برگ اور سونیا سوتو مائر کے ساتھ شامل ہو گئی ہیں جو امریکہ کی نو رکنی سپریم کورٹ کی تاریخ میں ایک ساتھ خدمات انجام دینے والی خواتین کی سب سے بڑی تعداد ہے ۔

جمعے کے روز صدر براک اوباما نے اسے ایک شاندار پیش رفت قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ترقی کی ایک ایسی علامت ہے جس پر میں صرف ایک ایسے باپ کے طور پر ہی خوش نہیں ہوں جو اپنی بیٹیوں کےلیے ترقی کےبے شمار موقعوں کی خواہش رکھتے ہیں ، بلکہ ایک امریکی کے طور پر بھی مجھے فخر ہے کہ ہماری سپریم کورٹ میں اب خواتین کی پہلے سے زیادہ نمائندگی ہو گی۔ اور یہ نمائندگی امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ہوگی۔

سینیٹ نے صدر اوباما کی نامزد کیگن کی جمعرات کو 37 کے مقابلے میں 63 ووٹوں سے توثیق کی تھی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس عمر بھر کے لیے مقرر ہوتے ہیں۔
50 سالہ ایلینا کیگن سپریم کورٹ سے پہلے وفاقی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے یوایس سولیسیٹر جنرل رہ چکی ہیں ۔ سینیٹ کے بیشتر ری پبلک ارکان نے ان کی توثیق کےخلاف ووٹ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی کوئی جج نہیں رہی ہیں اور ان کے پاس عدالتی تجربہ بہت کم ہے۔

مز کیگن نوے سالہ جسٹس جان پال اسٹیونز کی جگہ لیں گی جو حال ہیں میں ریٹائر ہوئے ہیں ۔ اسٹیونز کو عام طور پر ہائی کورٹ کا سب سے زیادہ لبرل جسٹس سمجھاجاتا تھا ۔ نئی جسٹس کے آنے سے عدالت کے نظریاتی توازن میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں ہے ۔ نو میں سے پانچ ججوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا جھکاؤ قدامت پسندوں کی جانب ہے ۔

سپریم کورٹ کا سیشن یکم اکتوبر کو شروع ہوتا ہے ۔ مجموعی طور پرمز کیگن ہائی کورٹ میں خدمات انجام دینےوالی چوتھی خاتون ہیں۔ سینڈر ڈے او کونر سب سے پہلی خاتون جسٹس تھیں ۔ انہیں صدر رونلڈ ریگن نے 1981ءمیں مقرر کیا تھا اور وہ 2006 ءمیں ریٹائر ہوئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG