ایک بڑی بین الاقوامی مسافر بردار فضائی کمپنی ایمیرٹس نے کہا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے کیبن میں الیکٹرانک آلات لے جانے کی پابندی کے نتیجے میں مسافروں کی تعداد میں کمی کے باعث کچھ امریکی روٹس کے لیے اپنی پروازوں میں کمی کر رہی ہے۔
صدرٹرمپ نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پناہ گزینوں اورکچھ مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کی امریکہ کے سفر پر عارضی پابندی کے دو انتظامی حکم جاری کیے تھے جن پر امریکی ججوں نے عمل درآمد روک دیا تھا۔
بعد ازاں امریکی انتظاامیہ نے مارچ میں نئے سیکیورٹی اقدام کے طور پر مشرق وسطی کے کئی علاقوں سے امریکہ آنے والی بعض کمپنیوں کی پروازوں کے مسافروں پر یہ پابندی لگا دی تھی کہ وہ کیبن کے اندر موبائل فون سے بڑی کوئی الیکٹرانک چیز اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتے۔
ایمیرٹس کی ایک خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی جانچ پڑتال میں اضافے اور طیاروں کے کیبن میں الیکٹرانک آلات لانے پر پابندی سے متعلق امریکی حکومت کے حالیہ اقدامات سے صارفین کی مفادات پر براہ راست اثر پڑا جس سے امریکہ کی جانب سفر کی طلب میں کمی آئی۔
پروازوں کے نظام الاوقات میں ردبدل کی تٖفصیلات بتاتے ہوئے خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے لیے مسافروں کی تعداد میں کمی کے باعث ہمیں یہ کاروباری فیصلہ کرنا پرا ہے۔
ایمیرٹس کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی امریکی ریاست فلوریڈا کے فورٹ لاوڈرڈیل اور آرلینڈو کے لیے اپنی روزانہ پروازوں میں کمی کر کے مئی میں ہفتے میں پانچ پروازیں چلائے گی۔
اسی طرح بوسٹن اور سیاٹل کے لیے بھی یکم جون سے روزانہ دو کی بجائے ایک پرواز ہوگی۔
کمپنی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جولائی سے لاس اینجلس کے لیے بھی روزانہ دو پروازوں میں نصف کی کمی کی جا رہی ہے اور اب روزانہ صرف ایک پرواز چلائی جائے گی۔