رسائی کے لنکس

توانائی کے شعبے میں پاکستان کو فوری امداد کی ضرورت ہے: تجزیہ کار


توانائی کے شعبے میں پاکستان کو فوری امداد کی ضرورت ہے: تجزیہ کار
توانائی کے شعبے میں پاکستان کو فوری امداد کی ضرورت ہے: تجزیہ کار

امریکی اور پاکستانی اہل کاروں نے پیر کو اسلام آباد میں معاشی اور تجارتی روابط کے فروغ پر بات چیت کی۔ ملاقات میں امریکی وفد کی سربراہی ٹامس نائیڈس کر رہے تھے جب کہ پاکستان کی نمائندگی خارجہ امور کی وزیرِ مملکت حنا ربانی کھر کر رہی تھیں۔

سئی سدرن گیس کمپنی کے سابق چیرمین برگیڈیئر آغا گل کا کہنا تھا کہ اِس وقت پاکستان کو توانائی کے شعبے میں فوری امداد کی ضرورت ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ملک کو سرکلر قرضے کا مسئلہ درپیش ہے، یعنی حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ تیل درآمد کرسکے، گیس کمپنیوں کو پیسے دے اور بجلی بنانے والی انڈپنڈینٹ پاور کمپنیوں کو ادائگی کر سکے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں آغا گل کا کہنا تھا کہ اِس وقت پاکستان کے پاس تقریباً 20سے21ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے، جِس سے دس سے گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی بن رہی ہے۔ اُن کے الفاظ میں: ’سرکلر قرضے کے سلسلے میں اگر کوئی فوری ریلیف مل سکے یا فرنس آئل امریکہ دے سکے کہ تین چار ٹینکر آجائیں، جس سے ہمارا بجلی کا مسئلہ فوری طور پر کافی حد تک حل ہوجائے گا۔‘

پاکستان کی توانائی کی ضروریات کے تناظر میں تربیلا ڈیم کی اہمیت پر ایک سوال کے جواب میں، برگیڈیئر آغا گل نے بتایا کہ تربیلہ اور منگلہ کی بہت اہمیت ہے۔ ’تربیلا کی کچھ اور سرنگوں میں اضافے اور اضافی جنریٹر لگانے پر بات چیت ہورہی ہے، اور اِس حوالے سے امریکہ ہماری مدد کر سکتا ہے۔‘

ادھر، قبائلی علاقے سےحکمراں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رُکن قومی اسمبلی، سید اخونزادہ چٹان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امداد نہیں بلکہ تجارت کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ ساتھ ہی، اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگ اب بھی امریکی امدادی منصوبوں سے مستفید ہونے کے منتظر ہیں۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG