رسائی کے لنکس

انگلینڈ کی ناتجربہ کار کرکٹ ٹیم نے ون ڈے سیریز میں پاکستان کو وائٹ واش کردیا


انگلینڈ کی ٹیم نے 0-3 سے سیریز اپنے نام کی۔
انگلینڈ کی ٹیم نے 0-3 سے سیریز اپنے نام کی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کا 47 سال بعد انگلینڈ میں ون ڈے سیریز جیتنے کا خواب، ایک خواب ہی ثابت ہوا اور میزبان ٹیم نے مہمان ٹیم کو 0-3 سے ہراکر سیریز میں وائٹ واش کردیا۔

منگل کو ایڈبسٹن میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ون ڈے میں انگلینڈ کی ٹیم نے پاکستانی ٹیم کے دیے گئے 332 رنز کے ہدف کو دو اوورز قبل ہی سات وکٹوں پر مکمل کرلیا۔

دونوں ممالک کے درمیان اب تین میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز 16 جولائی کو ہو گا، جس کا دوسرا میچ 18 اور تیسرا 20 جولائی کو کھیلا جائے گا۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ون ڈے سیریز کے آغاز سے قبل یہ خیال کیا جارہا تھا کہ اس مرتبہ گرین شرٹس سیریز جیتنے میں کامیاب ہو جائے گی کیوں کہ سیریز سے دو دن پہلے انگلش ٹیم کے تمام اہم کھلاڑی قرنطینہ میں چلے گئے تھے، جس کے بعد نئے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم مرتب کی گئی تھی اور پہلے میچ میں جس اسکواڈ کو اتارا گیا تھا اس میں پانچ کھلاڑی انٹرنیشنل ڈیبیو کر رہے تھے۔​

تیسرے ون ڈے میں پاکستانی ٹیم کی بالنگ اور فیلڈنگ ناکام

پاکستانی ٹیم ون ڈے سیریز کے تینوں میچز تو ہار گئی لیکن تیسرے میچ میں مہمان ٹیم کی بیٹنگ اگرچہ دیگر دو میچز کے مقابلے بہتر رہی لیکن بالنگ اور فیلڈنگ میں خامیاں نظر آئیں۔

آخری ون ڈے میچ، جس میں پاکستانی ٹیم کو وائٹ واش سے بچنے کے لیے فتح درکار تھی، اس میں کھلاڑیوں نے شائقین کو مایوس کیا۔

تیسرے ون ڈے میں گرین شرٹس نے انگلینڈ کی ٹیم کو جیت کے لیے 332 رنز کا ہدف دیا تھا جس کا دفاع کرنے کے لیے زبردست بالنگ اور بہترین فیلڈنگ درکار تھی۔ لیکن پاکستانی بالز رنز دیتے اور فیلڈرز کیچ گراتے نظر آئے۔

پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی امام الحق نے فیلڈ میں دو کیچز ڈراپ کیے جب کہ حسن علی اور صہیب مقصود نے انگلش کپتان بین اسٹوک کے دو کیچز گرائے۔

میچ میں فاسٹ بالر حارث روؤف چار وکٹوں کے ساتھ سب سے نمایاں رہے۔ لیکن انہوں نے اس کے لیے 65 رنز دیے۔ گزشتہ میچ میں پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے حسن علی نے نو اوورز میں 69 رنز دے کر ایک، جب کہ شاداب خان نے دس اوورز میں 61 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔

سب سے زیادہ رنز فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی کے نام رہے۔ انہوں نے دس اوورز میں 78 رنز دیے جس میں ایک اوور میں دیے گئے 16 رنز بھی شامل تھے۔

انگلینڈ کی ناتجربہ کار ٹیم نے شاہینوں کا شکار کردیا

تیسرے ون ڈے میں پاکستانی بلے بازوں کی جلد بازی، بالرز کی غیر ذمہ داری اور فیلڈرز کی لاپروائی کا فائدہ میزبان ٹیم نے خوب اٹھایا، ایک ایسی ٹیم کے ساتھ جس کے تمام کھلاڑیوں کے مجموعی میچز کی تعداد کپتان بین اسٹوکس کے میچز سے کم تھی، اس نے پاکستان کو تین صفر سے شکست دے کر سب کو حیران کر دیا۔

انگلینڈ نے میچ میں فتح حاصل کرکے سیریز وائٹ واش کردی۔
انگلینڈ نے میچ میں فتح حاصل کرکے سیریز وائٹ واش کردی۔

انگلش ٹیم نے نہ صرف 332 رنز کا ہدف دو اوورز قبل حاصل کرلیا، بلکہ اس کے بلے بازوں نے سمجھداری سے بیٹنگ کرکے ثابت کردیا کہ ہر گیند پر باؤنڈری مارے بغیر بھی بڑے ہدف کا تعاقب کیا جاسکتا ہے۔

جیمز ونس نے اپنے کریئر کی پہلی سنچری اور لیوس کریگری نے پہلی نصف سنچری اسکور کرکے جیت کی بنیاد رکھی، اور بعد میں آنے والوں نے تحمل مزاجی سے رنز بناکر جیت کو یقینی بنایا۔

دونوں ٹیموں کی کارکردگی پر اگر نظر ڈالی جائے تو انگلش ٹیم نے بہتر کارکردگی دکھائی، پاکستانی کپتان بابر اعظم نے سیریز میں 59 کی اوسط سے 177 رنز بنائے۔

اس کے برعکس انگلینڈ کے جیمز ونس ایک سنچری اور نصف سنچری کی مدد سے 79 کی اوسط سے 158 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، جبکہ لیوس گریگوری 117 اور فل سالٹ 104 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔بالرز میں فاسٹ بولر ثاقب محمود تین میچوں میں 9 وکٹوں کے ساتھ سر فہرست رہے، جبکہ برائڈن کارس، حسن علی اور حارث رؤوف نے چھ چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

بابر کی بہترین ون ڈے اننگز پاکستانی ٹیم کی مایوس کاکردگی کی نذر

تیسرے میچ میں پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اپنی فارم میں واپس آئے اور انہوں نے گزشتہ دو میچز میں اسکور نہ کرنے کا سارا غصہ اس اننگز میں نکال دیا۔

بابر اعظم نے 139 گیندوں پر 158 رنز اسکور کیے جس میں 14 چوکے اور چار چھکے شامل تھے۔

پہلے دو میچز میں ناکام ہونے والے امام الحق نے اس بار نصف سینچری اسکور کی لیکن انہوں نے 73 گیندوں پر 56 رنز بنائے۔

میچ میں کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر محمد رضوان نے 20 اوورز میں 179 رنز اسکور کرکے پاکستانی کی اننگز کو سہارا دیا لیکن محمد رضوان 58 گیندوں پر 74 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ ان کے بعد آنے والے کھلاڑی جلد بازی میں آؤٹ ہوتے دکھائی دیے اور پاکستانی کی ٹیم اچھی بنیاد کے باوجود بیٹنگ وکٹ پر 331 رنز ہی بنا سکی۔

تیسرے ون ڈے میں نہ صہیب مقصود کا بلا چلا نہ ہی آل راؤنڈر کہلائے جانے والے فہیم اشرف، شاداب خان اور حسن علی کوئی بڑی اننگز کھیل سکے۔ کپتان بابر اعظم 158 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے جب کہ ٹیم کے سات کھلاڑی ڈبل فگرز میں ہی داخل نہ ہو سکے۔

اننگز میں بابر اعظم کے ریکارڈ

بابر اعظم نے اپنی اس سنچری کے ساتھ ہی دنیائے کرکٹ میں ایک ایسار ریکارڈ اپنے نام کیا جو شاید کئی برسوں تک نہیں ٹوٹ سکے گا۔ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں سب سے کم میچز کھیل کر 14 سنچریاں بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔

بابر اعظم نے میچ میں کئی ریکارڈ اپنے نام کیے۔
بابر اعظم نے میچ میں کئی ریکارڈ اپنے نام کیے۔

اس فہرست میں جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ،​ آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر اور بھارت کے ویراٹ کوہلی بھی ہیں، لیکن بابر اعظم اس سنگ میل تک سب سے پہلے پہنچے ہیں۔

پاکستانی کپتان نے اپنی اننگز کے دوران کئی ریکارڈ اپنے نام کیے، لیکن وہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں تیز ترین چار ہزار رنز کا اسکور نہ توڑ سکے۔ یہ ریکارڈ ابھی جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ کے پاس ہے، جنہوں نے اپنے چار ہزار رنز 84 ویں ایک روزہ میچ اور 82 ویں اننگز میں مکمل کیا تھا۔

بابر اعظم نے اپنے 83 ویں میچ اور 81 ویں اننگز کا اختتام تین ہزار 985 رنز پر کیا، اگلے ون ڈے میچ میں اگر وہ 15 رنز بنانے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں تو وہ ریکارڈ صرف برابر کرسکیں گے۔

گرین شرٹس کے کپتان چند ریکارڈز جو اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک انگلینڈ کی سرزمین پر کسی بھی پاکستانی کپتان کی سب سے بڑی انفرادی ون ڈے اننگز کا ہے۔

بابر اعظم نہ صرف 38 سال بعد انگلینڈ کی سرزمین پر سنچری بنانے والے پاکستانی کپتان بنے بلکہ ان کے 158 رنز ون ڈے میں کسی بھی پاکستانی کپتان کا سب سے بڑا اسکور ہے۔

اس سے قبل 1983 میں عمران خان نے سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ میچ میں سنچری اسکور کی تھی۔

بابر اعظم کی اس اننگز سے قبل انگلینڈ میں کسی پاکستانی کا سب سے بڑا اسکور 151 رنز تھا، جو 2019 میں امام الحق نے برسٹل کے مقام پر اسکور کیا تھا۔

158 رنز کی شاندار اننگز کے ساتھ سب سے زیادہ انفرادی اسکور کرنے والے پاکستانی کھلاڑیوں میں بابر اعظم کا نمبر پانچواں ہوگیا ہے۔ ان سے اوپر فخر زمان (دو مرتبہ)، سعید انور اور عمران نذیر ہیں۔

ماہرین کی تنقید

پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی نے جہاں شائقین کرکٹ کو مایوس کیا، وہیں سابق کھلاڑی بھی پیچھے نہیں رہے۔ سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان کی اننگز کے دوران ہی خدشہ ظاہر کردیا تھا کہ شاید سست بیٹنگ کی وجہ سے پاکستان ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔

سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے سیریز کی کامیابی کا سہرا انگلش کرکٹ بورڈ کی ثابت قدم پالیسیوں کو قرار دیا۔

پاکستانی کمنٹیٹر بازید خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس میچ کے بعد اندازہ ہوگیا کہ مسئلہ صرف پاکستان کی بیٹنگ میں نہیں۔

سینئیر تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے اس وائٹ واش شکست کو پاکستان کرکٹ کے لیے شرمنا ک قرار دیا۔

سینئیر بھارتی صحافی وکرانت گپتا نے بھی انگلش ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستانی ٹیم نے اس وکٹ پر 400 رنز بھی بنائے ہوتے تو میچ ہار جاتی، کیوں کہ ان کے پاس کو پلان ہی نہیں تھا۔

XS
SM
MD
LG