رسائی کے لنکس

سیاسی جماعتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں: ترک صدر کی اپیل


انقرہ میں ایک شخص اخبار کا مطالعہ کر رہا ہے جس میں حکمران جماعت کی شکست کی خبر نمایاں ہے
انقرہ میں ایک شخص اخبار کا مطالعہ کر رہا ہے جس میں حکمران جماعت کی شکست کی خبر نمایاں ہے

صدر ایردوان نے یہ اپیل گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات کے مکمل نتائج سامنے آنے کے بعد کی ہے جن کے مطابق ان کی جماعت 'اے کے پی' سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے حالیہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے پارلیمان میں پہنچنے والی سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہےکہ وہ "ذمہ داری کا مظاہرہ کریں"۔

صدر ایردوان نے یہ اپیل گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات کے مکمل نتائج سامنے آنے کے بعد کی ہے جن کے مطابق ان کی جماعت 'اے کے پی' سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

صدر ایردوان کی کوشش تھی کہ گزشتہ 13 برسوں سے ترکی پر حکمران ان کی جماعت کو 550 رکنی ترک پارلیمان میں کم از کم دو تہائی اکثریت حاصل ہوجائے تاکہ وہ آئین میں ترمیم کرکے ملک میں پارلیمانی کی جگہ صدارتی نظامِ حکومت متعارف کراسکیں۔

لیکن ایردوان کی اسلام پسند جماعت 'ترقی و انصاف' (اے کے پی) کو انتخابات میں 41 فی صد ووٹ ملے ہیں جو گزشتہ انتخابات میں اسے ملنے والے لگ بھگ 50 فی صد ووٹوں سے کہیں کم ہیں۔

انتخابی نتائج کے مطابق حکمران جماعت پارلیمان میں سادہ اکثریت حاصل کرنےمیں بھی ناکام رہی ہے جس کے سبب اسے اپنی تاریخ میں پہلی بار اتحادی حکومت تشکیل دینا پڑے گی۔

تاہم انتخابات جیت کر پارلیمان میں جگہ والی دیگر تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نے انتخابی مہم کے دوران بارہا یہ اعلان کیا تھا کہ وہ 'اے کے پی' کے ساتھ اتحادی حکومت تشکیل نہیں دیں گے۔

منقسم مینڈیٹ اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کے اعلانات کے باعث انتخابی نتائج کا اعلان ہونے کے بعد سے ملک میں غیر یقینی کی فضا ہے جس کا کاروباری سرگرمیوں پر بھی اثر پڑا ہے۔

پیر کو ترکی کی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کمی آئی ہے جب کہ استنبول کی اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتوں میں بھی آٹھ فی صد کمی ریکارڈ کی گئی۔

پیر کو صدارتی محل سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں صدر ایردوان نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت تنہا حکومت تشکیل نہیں دے سکتی جس کے بعد سیاسی جماعتوں کو "ذمہ دارانہ رویے" کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

بیان میں ترک صدر نےکہا ہے کہ اس منقسم مینڈیٹ کے بعد ضروری ہے کہ تمام سیاسی قوتیں ذمہ داری اور درکار حساسیت کا مظاہرہ کریں تاکہ استحکام کی فضا اور عوام کا اپنے ملک اور جمہوری کامیابیوں پر اعتماد برقرار رہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ 'اے کے پی' تیسرے نمبر پر آنے والی قوم پرست جماعت 'نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی' (ایم ایچ پی) کے ساتھ اتحاد کرنے کی کوشش کرے گی جسے انتخابات میں 16 فی صد سے زائد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

لیکن تجزیہ کاروں کی اکثریت کے خیال میں یہ اتحاد ممکن نہیں۔ یہ امکان بھی ہے کہ کم از کم 10 فی صد ووٹوں کے حصول کی آئینی شرط پورا کرکے پارلیمان میں جگہ بنانے والی دیگر تینوں جماعتیں آپس میں اتحاد کرکے حکومت بنالیں۔

اگر سیاسی جماعتیں اتحادی حکومت تشکیل دینے میں ناکام رہیں تو صدر ایردوان کے پاس پارلیمانی انتخابات دوبارہ کرانے کا راستہ موجودہے۔

ترکی کی سابق حکمران سیکولر جماعت 'ری پبلکن پیپلز پارٹی' (سی ایچ پی) 25 فی صد ووٹوں کے ساتھ پارلیمان کی دوسری بڑی جماعت کی حیثیت سے سامنے آئی ہے۔

انتخابی نتائج کے مطابق چوتھے نمبر پر ترکی کی کرد اقلیت کی نمائندہ جماعت 'پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی' (ایچ ڈی پی) رہی ہے جو 10 فی صد ووٹوں کی آئینی شرط پوری کرکے پہلی بار پارلیمان میں پہنچی ہے۔

'ایچ ڈی پی' کو 1ء13 فی صد ووٹ ملے ہیں جس کے نتیجے میں اسے 550 رکنی پارلیمان میں 75 سے 80 نشستیں ملنے کی توقع ہے۔

XS
SM
MD
LG