رسائی کے لنکس

ترکی روس سے مزید ایس-400 میزائل خرید سکتا ہے: ایردوان کا اعلان


ترک صدر رجب طیب ایردوان (فائل فوٹو)
ترک صدر رجب طیب ایردوان (فائل فوٹو)

ترکی نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے اعتراضات کے باوجود وہ روس سے مزید ایس 400 میزائل ڈیفنس سسٹم حاصل کرے گا۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی بی ایس نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا تھا کہ ترکی اپنے دفاعی نظام سے متعلق فیصلے خود کرے گا۔

ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی کو یہ آپشن بھی نہیں دیا گیا کہ وہ امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل خریدے اور نہ ہی 1.4 ارب ڈالرز کی ادائیگی کے باوجود اسے ایف 35 اسٹیلتھ طیارے فراہم کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ ترکی نے 2017 میں روس سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے کا اربوں ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اس پر ٹرمپ انتظامیہ نے کئی بار انتباہ کرنے کے بعد 2020 میں تجارتی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

امریکہ نے ترکی کو ایف 35 پروگرام سے الگ کرنے کے علاوہ اس کے محکمۂ دفاع کے بعض افسران پر پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔

امریکہ کا مؤقف ہے کہ روسی میزائل سسٹم نیٹو کے دفاعی نظام کے لیے ایک خطرہ بن سکتا ہے جب کہ انقرہ اس سے انکار کرتا ہے۔

اس وقت یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ ایس-400 میزائل سسٹم امریکہ کے جدید ترین فائٹر جیٹ ایف-35 کو مار گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایس 400 میزائل سسٹم ہے کیا؟

ایس 400 میزائل سسٹم زمین سے فضا پر مہارت سے مار کرنے والا روسی ساختہ جدید میزائل سسٹم ہے۔ اس سسٹم کو دنیا کے بہترین ایئر ڈیفنس نظاموں میں شمار کیا جاتا ہے۔

ریڈار کسی بھی خطرے سے میزائل کمانڈ وہیکل کو آگاہ کرتا ہے جس کے بعد وہیکل کے ذریعے میزائل داغا جاتا ہے جس تک پہنچنے کے لیے ریڈار رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

یہ میزائل سسٹم 2007 سے روسی فوج استعمال کر رہی ہے جب کہ روس اس سسٹم کو اب تک ترکی کے علاوہ چین، سعودی عرب، بھارت اور بیلاروس کو بھی فروخت کر چکا ہے۔

اس خبر کے لیے بعض معلومات ترک نشریاتی ادارے 'ٹی آر ٹی ورلڈ' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG