رسائی کے لنکس

یورپی کمیشن بچّوں کی آن لائن فحش تصاویرکے خلاف سرگرم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یورپی یونین کے انتظامی شعبے نے ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت آن لائن پلیٹ فارموں کے ذریعےانٹر نیٹ پربچّوں کے ساتھ زیادتی کے خلاف تصاویر کو نہ صرف شناخت کیا جائے گا ، بلکہ ان کو باقاعدہ رپورٹ کیا جائے گا۔

اس قرار داد کی رکن ممالک اس کی توثیق کریں گے اور پھر یورپی یونین اس کی منظوری دے گی۔ اس مجوزہ ضابطے کی منظوری کے بعد یورپی یونین میں کام کرنے والی کمپنیوں پر لازم ہوگا کہ وہ اس کے بارے میں مطلع کریں اور ایسے مواد کو فوری طور سے ہٹا لیں۔

فی الوقت رضاکارانہ طور پر کمپنیاں یہ کام کر رہی ہیں اور کمیشن کا خیال ہے کہ اس نظام سے بچّوں کے حقوق کا مناسب تحفظ ممکن نہیں ہےکیونکہ بہت سی کمپنیاں اس جانب توجہ نہیں دیتیں اور ان کے پاس ایسے مواد کی شناخت کا بندوبست نہیں ہے۔

ستائیس ملکوں کے اس بلاک میں 2010 میں آن لائن بچّوں کی تصاویر اور ویڈیو کی اشاعت کے 23,000 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ 2020 میں یہ بڑھ کر دس لاکھ ہو گئے ۔ بین لا اقوامی پولیس ایجنسی انٹرپول نے بھی کہا ہے کہ کووڈ 19 کی عالمی وبا کے دوران آن لائن بچّوں کی فحش تصاویر یا پورنو گرافی کا سیلاب امنڈ آیا۔

یہ رجحان صرف یورپی یونین تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں اس کو محسوس کیا جا رہا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق 2014-20 کے دوران انٹرنیٹ پر تصاویر کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی۔

یورپی کمیشن کے داخلی معاملات کی کمشنر ایلوا جوہنسن نے کہا کہ نہ صرف رپورٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اب خود بچّے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ انہی رپورٹوں کی وجہ سے تحقیات شروع کی گئی اور ان بچّوں کو اس جاری زیادتی کے چنگل سے بھی چھڑایا گیا۔ اس وقت فوری ضرورت یہ ہے کہ ایسے معاملات کی شناخت، چھان بین اور ایسے آن لائن مواد کو ہٹایا جايے۔ اس قبیح حرکت سے نہ صرف اس وقت یہ بچّےخوف زدہ ہیں، بلکہ ان کی پوری زندگی تباہ ہو جاتی ہے‘۔

یورپی کمیشن اس ضابطے کو نافذکرنے کے سلسلے میں پوری طرح سرگرم ہے ، مگر دوسری طرف بعض ناقدین کا خیال ہے کہ اس ضابطے کے ذریعے کمپنیاں صارفین کی جاسوسی کرنے لگیں گی۔ ڈیجٹل رائٹس گروپ نے انتباہ کیا ہے کہ تجویز کا مطلب یہ ہوگا کہ نجی رابطے خفیہ نہیں رہیں گے اور کمپنیوں کا یہ دعویٰ درست ثابت نہیں رہے گا کہ وہ اپنے صارفین کی بات چیت اور رابطوں کی راز داری رکھتی ہیں۔ پالیسی مشیر ایلا جاکوبوسکا کا کہنا ہے کہ یورپی کمیشن حاکمانہ سراغ رسانی کے حربوں کے لیے راستہ کھولنے جا رہا ہے۔ آج بچّوں کی پورنوگرافی کی شناخت ہوگی تو آئندہ کسی سیاسی مقاصد کے لیے بھی اس کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ اس ضابطے کو نافذ کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں کا جايزہ لیا جائےا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کسی اور مقصد کے لیے صارف کی نجی زندگی میں دخیل نہ ہوا جا سکے ۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG