رسائی کے لنکس

گوگل فحش مواد تک رسائی ختم کرے گا


انٹرنیٹ جائنٹ سرچ انجن'گوگل' اور 'مائیکروسافٹ کمپنی' جو 'بنگ' اور 'یاہو' کے سرچ انجن چلاتی ہے، مشترکہ طور بچوں کے جنسی استحصال کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے انٹرنیٹ پر کئی اہم تبدیلیاں کرنے پر متفق ہوگئی ہیں

گوگل نے اعلان کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر بچوں سے متعلق بیہودہ مواد کی تلاش کے نتائج کو دنیا بھر میں بلاک کردیا جائے گا۔ سرچ انجن پر ایسے سوالات کے نتائج کا صفایا کیا جا رہا ہے جنھیں بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔

انٹرنیٹ جائنٹ سرچ انجن' گوگل' اور 'مائیکروسافٹ کمپنی' جو 'بنگ' اور 'یاہو' کے سرچ انجن چلاتی ہے مشترکہ طور بچوں کے جنسی استحصال کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے انٹرنیٹ پر کئی اہم تبدیلیوں کرنے پرمتفق ہو گئی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ فرم گذشتہ چند ماہ سے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے کافی دباؤ میں تھیں جنھوں نے کمپنیوں کو متنبہ کیا تھا کہ اگر آن لائن فحاشی کے پھیلاؤ کے خاتمے کے حوالے موثر اقدامات نہیں کئے گئے تو وہ نیا قانون لاسکتے ہیں۔

ڈیوڈ کیمرون نے گوگل کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے انٹرنیٹ کی حالیہ تبدیلیاں جلد ہی کارآمد ثابت ہوں گی۔ کیونکہ، گوگل کی ایک حالیہ مہم تقریباً 20 فیصد جنسی مواد کی تلاش کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوئی تھی۔ لہذا، یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ اس اہم کاروائی سے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

گوگل کے چئیرمین ایرک شمٹ کے ڈیلی میل میں شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق، ''200 افراد پر مبنی انتہائی قابل ٹیم کی نگرانی میں سرچ انجن پر لکھے جانے والےایک لاکھ الفاظ 100,000 کے نتائج کو حذف کر دیا گیا ہے، جنھیں بچوں کی نازیبا تصاویر یا غیر قانونی مواد کی تلاش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔''

انھوں نے کہا کہ'بہت جلد 150سے زائد زبانوں میں ان تبدیلیوں کو لاگو کر دیا جائے گا جس سے حقیقی معنوں میں عالمی سطح پر اس مسئلےپر قابو پانے میں مدد ملے گی۔'

ایرک شمٹ نے کہا سرچ انجن پر اضافی 13,000 مشتبہ سوالات کے جوابات نہیں دکھائے جائیں گے جن کے لیےایک انتباہ اسکرین پرنمودار ہوگا جو صارف کو بتائے گا کہ مطلوبہ بیہودہ مواد غیر قانونی ہے اور ساتھ ہی انھیں مددگار لائن پر رجوع کرنے کی پیشکش کی جائے گی۔

ادھر ویڈیوز کے لیے یو ٹیوب کی قابل انجینئرز کی ٹیم نے ایک ایسی ٹیکنالوجی بنائی ہے جس سے بچوں کی جنسی استحصال پر مبنی ویڈیوز کی شناخت کی جا سکے گی۔ اس سلسلے میں گوگل مائیکروسافٹ کی ٹیکنالوجی سے بھی استفادہ کرے گا۔ ایرک شمٹ نے کہا کہ فحاشی سے نمٹنے کے لیے انٹرنیٹ میں کی جانے والی تبدیلیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ،'گوگل سنتا ہے'

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ گوگل گذشتہ تین ماہ سے اس مسئلے کی روک تھام کے حوالے سے مائیکروسافٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔

یاہو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یاہو بچوں سے متعلق نازیبا مواد کے لیے'صفر برداشت' کی پالیسی رکھتا ہے اور ماہر انجینئرز کی ٹیم غیرقانونی مواد کو شناخت کے بعد اپسے ناکارہ بنا دیتی ہے۔ تاہم، فحاشی تک رسائی کو مشکل بنانے کے لیے یاہو سخت اقدامات کر رہا ہے۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال کا مسئلہ بین الاقوامی سرحدوں تک محدود نہیں ہے اس لیے ہمارا ردعمل بھی اتنا ہی وسیع ہونا چاہیئے۔

برطانیہ میں انٹرنیٹ فحاشی کی روک تھام کے لیے چلائی جانے والی مہم کا آغازاس وقت ہوا جب پانچ سالہ اپریل جونز اور گیارہ سالہ ٹیا شارپ کے قاتلوں نے بچیوں کو اغوا کرنے اور جنسی ذیادتی کا نشانہ بنانے سے پہلے انٹرنیٹ پر موجود غیر قانونی مواد تک رسائی حاصل کی تھی۔
XS
SM
MD
LG