رسائی کے لنکس

عالمی سطح پر کرنسی کے استحکام کی ضرورت پر زور


ماسکو میں ہونے والا ’جی 20‘ کا اجلاس
ماسکو میں ہونے والا ’جی 20‘ کا اجلاس

’آئی ایم ایف‘ کی سربراہ نے کہا ہے کہ کرنسی پر ترش لفظوں کے تبادلے کے بجائے مکالمے، گفتگو اور بات چیت پر زور دیا جائے۔ اِس حوالے سے اُنھوں نے ’جی 20‘ ممالک کے ماسکو میں ہونے والے اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے، اِسے بہت ہی سودمند قرار دیا

دنیا کے 20 چوٹی کے صنعتی اور ترقی پذیر ممالک کے مالیات سے وابستہ سربراہوں نے اِس بات کا عہد کیا ہے کہ محض مسابقت کی خاطر وہ اپنے ملکی سکے کے تبادلے کی شرح کو ہدف نہیں بنائیں گے۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی انتظامی سربراہ، کرسٹین لے گاردے نے ہفتے کے روز اُس مشترکہ اعلامیے کا اعلان کیا جسے ماسکو میں ہونے والے ’جی 20‘ رُکن ممالک نے منظور کیا۔

اعلامیے میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ مسابقت کی غرض سے قیمتیں گھٹانے سے اجتناب کیا جائے گا اور منڈیوں کو کھلا رکھا جائے گا۔


لے گاردے کے بقول، ہم نے ایسی کوئی لڑائی نہیں سنی جسے ’کرنسی کی جنگ‘ قرار دیا جائے۔ ہاں، ہم نے سکے کے بارے میں تشویش کا ضرور سنا ہے، لیکن سکے سے متعلق جنگ کا کبھی نہیں سنا۔

آئی ایم ایف کی سربراہ نے کرنسی پر ترش لفظوں کے تبادلے کے بجائے مکالمے، گفتگو اور بات چیت پر زور دیا اور اِس حوالے سے ’جی 20‘ ممالک کے ماسکو میں ہونے والے اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے، اِسے بہت سود مند قرار دیا۔

سرمایہ کاروں اور سیاست دانوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کچھ ممالک معاشی فوائد کے لیے اپنی کرنسی کی شرح کو کم کردیں تو عالمی سطح پر معاشی بحالی کی نازک صورتِ حال پٹڑی سے اتر سکتی ہے۔

جاپان پر الزام دیا جاتا ہے کہ اُس نے اپنی معیشت کو مضبوط بنانے اور دیگر ممالک کو مات دینے کی غرض سے’ین‘ کی قیمت میں کمی کی ہے۔

اس سے قبل، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایک نئے منصوبے کا آغاز کیا ہے جس میں بڑے کاروبار سے وابستہ لوگ زیادہ ٹیکس ادا کریں اور بڑی کمپنیوں کی طرف سے کم ادائگیوں کے معاملے کا مداوا کیا جائے۔

یہ منصوبہ پیش ہونے سے قبل ’تنظیم برائے معاشی تعاون اور ترقی‘ کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متعدد بڑے ادارے ٹیکس کم دینے کے چکر میں غیرملکی ضابطوں کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG