رسائی کے لنکس

امریکہ پر واٹر بورڈنگ کانیا الزام


تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قذافی حکومت کے ان اسلام پسندمخالفین کو امریکی ایجنٹس نے دورانِ تفتیش تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور بعد ازاں "پلیٹ میں رکھ کر" اس وقت کی قذافی حکومت کے حوالے کردیا تھا۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک عالمی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایسے نئے شواہد دریافت کیے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ امریکی حکام نے بش انتظامیہ کے دور میں لیبیا کے اسلام پسندوں کے خلاف دورانِ تفتیش 'واٹر بورڈنگ' سمیت دیگر پرتشدد ہتھکنڈے استعمال کیے تھے۔

یہ بات 'ہیومن رائٹس واچ' نامی تنظیم نے جمعرات کو جاری کی گئی اپنی ایک رپورٹ میں کہی ہے جو لیبیا کی سابق حکومت کے ایسے 14 مخالفین کے انٹرویوز پر مشتمل ہے جنہیں بیرونِ ملک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑی تھیں۔

تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قذافی حکومت کے ان اسلام پسندمخالفین کو امریکی ایجنٹس نے دورانِ تفتیش تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور بعد ازاں "پلیٹ میں رکھ کر" اس وقت کی قذافی حکومت کے حوالے کردیا تھا۔

ان لوگوں میں سے دو افراد نے 'ہیومن رائٹس واچ' کو بتایا ہے کہ ان پر دورانِ تفتیش 'واٹر بورڈنگ' یا اس سے ملتے جلتے ہتھکنڈے آزمائے گئے تھے جن سے ایسا لگتا تھا کہ گویا وہ ڈوب رہے ہوں۔

یاد رہے کہ امریکہ کی سابق بش انتظامیہ کا دعویٰ رہا ہے کہ ان کے دورِ حکومت میں امریکی قید میں موجود صرف تین قیدیوں – القاعدہ سے تعلق رکھنے والے خالد شیخ محمد، ابو زبیدہ اور عبدالرحیم النشیری – پر 'واٹر بورڈنگ' آزمائی گئی تھی۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی لیبیائی نژاد نہیں ہے۔

اوباما انتطامیہ 'واٹر بورڈنگ' کو تشدد قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتی آئی ہے اور امریکی تفتیشی مراکز میں اس پر پابندی لگاچکی ہے۔

امریکی خفیہ ایجنسی 'سی آئی اے' کی ترجمان جنیفر ینگ بلڈ نے 'ہیومن رائٹس واچ' کی جانب سے عائد کردہ اس نئے الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے اس موقف کو دہرایا ہے کہ ایجنسی کی جانب سے ماضی میں صرف مذکورہ تین افراد کے خلاف 'واٹر بورڈنگ' کا طریقہ استعمال کیا گیا ہے۔

قبل ازیں 'ہیومن رائٹس واچ' یہ دعویٰ بھی کرچکی ہے کہ اسے لیبیا کی سابق حکومت کی ایسی کئی دستاویزات ملی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ قذافی حکومت اور امریکہ اور برطانیہ کے مابین اعلیٰ سطحی تعاون موجود تھا جس کا مقصد بیرونِ ملک پناہ گزین قذافی کے مخالفین کو واپس لیبیا بھجوانا تھا۔
XS
SM
MD
LG