رسائی کے لنکس

بھارتی ریاست منی پور میں فسادات؛ ماں بیٹے کو ایمبولنس میں زندہ جلا دیا گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت میں دو قبائل کے درمیان شورش سے متاثرہ ریاست منی پور میں ایک ایمبولینس کو نذر آتش کر دیا گیا ہے جس میں ماں، کم عمر بچہ اور ایک خاتون زندہ جل کر ہلاک ہو گئے ۔

بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایمبولینس میں ایک خاتون، ان کے سات سال کے بیٹے اور ایک اور عورت کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا جب مشتعل ہجوم نے ایمبولنس پر حملہ کر دیا۔

ہجوم نے اسی دوران ایمبولینس کو آگ لگا دی لیکن اس میں موجود افراد کو اترنے کا موقع نہیں دیا جس سے بچہ اور دونوں خواتین زندہ جل کر ہلاک ہوگئے۔

منی پور کے پولیس کمانڈوز ایک ایس پی کی قیادت میں اس ایمبولینس کی حفاظت پر مامور تھے۔ البتہ جب ہجوم نے حملہ کیا تو پولیس افسر کے ساتھ کمانڈوز اور ایمبولینس کا ڈرائیور فرار ہو گئےجس کے بعد ایمبولینس میں موجود تینوں افراد ہجوم کا نشانہ بنے۔

اتوار کو اس علاقے میں دو متحارب قبائل میتی اور کوکی کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ اس تصادم میں مبینہ طور پر دونوں جانب سے فائرنگ کی گئی تھی جب کہ سلاخوں سے ایک دوسرے پر حملے کیے گئے تھے۔

اسی دوران سات سالہ تونگ سانگ کو نا معلوم سمت سے آنے والی گولی سر میں لگی تھی جسے اس کی والدہ اپنی پڑوسی خاتون کے ہمراہ اسپتال لے کر جا رہی تھیں۔

ہلاک ہونے والے بچے کی عمر سات برس تھی جب کہ اس کی والدہ 45 سالہ مینا اور ان کی پڑوسن 37 سالہ خاتون لیدیا کے نام سے شناخت ہوئیں۔

تونگ سانگ کی والدہ مینا کا تعلق میتی قبیلے سے تھا جب کہ ان کے والد کوکی قبیلے سے ہیں۔

ہلاک ہونے والے ان افراد میں شامل تھے جو منی پور میں گزشتہ ماہ فسادات میں بے گھر ہو گئے تھے اور آسام رائفلز کی بنائی گئی پناہ گاہ میں رہ رہے تھے۔

منی پور میں نسلی فسادات ریاست کی اکثریتی آبادی والے قبیلے میتی اور پہاڑوں پر آباد قبیلے کوکی کے درمیان ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ منی پور میں 20 ہزار کے قریب سینٹرل آرمڈ پولیس اور فوج کے اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات ہیں۔ مرکزی حکومت نے جمعرات کو بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ایک ہزار مزید اہلکار منی پور میں تعینات کر دیے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت کی فوج نے منی پور میں شورش پر قابو پانے کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

بدھ کو فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ منی پور کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں آپریشن شروع کر دیے ہیں۔فوج نے اس آپریشن کے حوالے سے کہا کہ اس کا مقصد مخدوش علاقوں میں حالات پر قابو پانا اور چھینے گئے ہتھیار برآمد کرنا ہے۔

بیان میں عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ یہ ہتھیار سیکیورٹی فورسز کو واپس کر دیں تاکہ امن اور ہم آہنگی پیدا ہو سکے۔

بھارت کی شمال مشرق کی دور دراز ریاستیں، جو بنگلہ دیش، چین اور میانمار کے ساتھ واقع ہیں، طویل عرصے سے مختلف نسلی گروہوں کے درمیان تناؤ کا مرکز رہی ہیں۔

مئی کے اوائل میں منی پور میں شروع ہونے والے پر تشدد واقعات سے ریاست کے دارالحکومت امپھال سمیت آس پاس کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔

یہ فسادات ایسے وقت میں شروع ہوئے تھے جب یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ میتی قبیلے کے افراد کو سرکاری ملازمتوں سمیت دیگر مراعات میں خصوصی کوٹا دیا جا سکتا ہے جس پر کوکی قبیلے کے افراد نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔

کوکی قبائل کو طویل عرصے سے یہ خدشہ بھی ہےکہ میتی برادری کو ان علاقوں میں بھی زمینیں حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال کوکی قبیلے سمیت دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔

منی پور کی غیر قبائلی آبادیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں قبائل کا درجہ دیا جائے تاکہ ان کی آبائی زمین، ثقافت اور شناخت کو قانونی تحفظ مل سکے۔

دوسری جانب اس مطالبے کے خلاف منی پور کے قدیم قبائل کی تنظیمیں احتجاج کر رہی ہیں۔

میتی کمیونٹی منی پور ریاست کی کل آبادی کا 53 فی صد ہے ۔ اس قبیلے کا دعویٰ ہے کہ انہیں میانمار اور بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں آنے والے تارکینِ وطن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

موجودہ قانون کے تحت میتی کمیونٹی کو منی پور کے پہاڑی علاقوں میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔

ریاست منی پور کی مشرقی سرحد بھارت کے پڑوسی ملک میانمار سے ملتی ہے اور اس ریاست کو ایک حساس سرحدی ریاست تصور کیا جاتا ہے۔ اس ریاست کے پڑوس میں ناگالینڈ، میزورام اور آسام کی ریاستیں ہیں۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے بھی معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG