رسائی کے لنکس

کیلی فورنیا فائرنگ دہشت گردی کا نتیجہ ہوسکتی ہے، ایف بی آئی


'ایف بی آئی' کے ایک اعلیٰ افسر کے بقول تفتیش کار تاحال فائرنگ کے محرکات کا تعین نہیں کرسکے ہیں لیکن اب تحقیقات دہشت گردی کے پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کی جارہی ہیں۔

امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' نے اعلان کیا ہے کہ ایجنسی کیلی فورنیا میں معذوروں کے ایک مرکز میں ہونے والی فائرنگ کی دہشت گردی کا واقعہ سمجھتے ہوئے تحقیقات کر رہی ہے۔

'ایف بی آئی' کے نائب سربراہ ڈیوڈ بوڈچ نے لاس اینجلس میں جمعے کی سہ پہر ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ تفتیش کار تاحال فائرنگ کے محرکات کا تعین نہیں کرسکے ہیں لیکن اب تحقیقات دہشت گردی کے پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کی جارہی ہیں۔

ڈیوڈ بوڈچ نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران فائرنگ کرنے والے مشتبہ جوڑے اور بعض دیگر ملزمان کےدرمیان ٹیلی فونک رابطوں کا بھی انکشاف ہوا ہےجن کے خلاف بعض دوسرے الزامات کے تحت تحقیقات جاری تھیں۔

انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے ملزم سیدرضوان فاروق اور ان کی پاکستانی اہلیہ تاشفین ملک کے خلاف اس سے قبل کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی ان کا نام شدت پسندی کا شکار افراد کی فہرست میں تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کو کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں معذوروں کی بحالی کے ایک مرکز میں ہونے والی فائرنگ میں مذکورہ جوڑا ملوث تھا۔ فائرنگ میں 14 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔

واقعے کے چند گھنٹوں بعد ہی مشتبہ میاں بیوی جائے واردات سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر پولیس فائرنگ میں مارے گئے تھے۔

جمعے کو پریس کانفرنس میں ڈیوڈ بوڈچ نے صحافیوں کو بتایا کہ تفتیشی افسران نے اس شخص کا سراغ لگالیا ہے جس نے مبینہ طور پر حملے میں استعمال کیے جانے والے ہتھیار خریدے تھے۔

'ایف بی آئی' حکام کی اس پریس کانفرنس سے قبل امریکی ذرائع ابلاغ نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ فائرنگ کرنے والامشتبہ جوڑا شدت پسند تنظیم داعش سے متاثر تھا۔

خبروں میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملزمان نے واقعے سے قبل فیس بک پر داعش کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار بھی کیا تھا۔

پریس کانفرنس کےدوران ایک سوال پر ڈیوڈ بوڈچ نے کہا کہ امریکی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کا علم نہیں لیکن اگر داعش نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی تو انہیں اس پر حیرت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی افسران واردات میں داعش کے ملوث ہونے کے امکان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد ملزمان نے واقعے کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی تھی اور کم از کم دو موبائل فونز کو توڑنے کے بعد کچرے کے ایک ڈبے میں پھینک دیا تھا جو حکام کے ہاتھ لگ گئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جس تقریب پر فائرنگ کی گئی اس کے بیشتر شرکا ملزم رضوان فاروق کے دفتر میں کام کرنے والے ملازمین تھے۔

ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واردات سے قبل رضوان فاروق کی تقریب میں کسی سے منہ ماری ہوئی تھی جس کے بعد وہ اپنے گھر لوٹ گیا تھا۔ کچھ دیر بعد ملزم اپنی اہلیہ کے ہمراہ واپس آیا اور تقریب کے شرکا پر گولیاں برسادیں۔

پولیس نے ملزمان کے گھر سے 12 پائپ بم، بم بنانے کا سامان اور ہزاروں گولیاں برآمد کی ہیں جس کی بنیاد پر تحقیقاتی افسران اس واردات کو اشتعال میں آکر کی جانے والی کارروائی قرار دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

سان برنارڈینو کا شہر لاس اینجلس سے 100 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے جہاں کے پولیس سربراہ جیرڈ بورگوان کے مطابق پولیس نے جائے واقعہ سے گولیوں کے 75 خول اور ایک کھلونے میں چھپائے گئے تین پائپ بم بھی برآمد کیے ہیں جو پھٹ نہیں سکے تھے۔

حکام کے مطابق پاکستانی نژاد رضوان فاروق امریکہ کے شہر شکاگو میں پیدا ہوا تھا اور مقامی حکومت میں ہیلتھ انسپکٹر کے عہدے پر فائز تھا۔ ملزمہ تاشفین ملک کا تعلق بھی پاکستان سے تھا جو خانگی ویزہ پر امریکہ آئی تھی۔

دونوں ملزمان کا چھ ماہ کا ایک بچہ بھی ہے جسے وہ فائرنگ سے قبل اپنے رشتے داروں کے ہاں چھوڑ گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG