رسائی کے لنکس

چار ’میرین‘ کے قاتل حملہ آور کے محرکات کی تحقیقات


رائن ہولڈ نے کہا کہ مشتبہ حملہ آور عبدالعزیز کے بین الاقوامی دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ابھی کوئی معلومات موجود نہیں۔

جمعرات کو ٹینیسی کی فوجی تنصیبات پر حملے کی تحقیقات پر مامور ​امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے عہدیدار نے کہا ہے کہ ادارہ حملے کے محرکات کی تحقیقات کر رہا ہے۔

جمعرات کو دیر گئے ایک پریس کانفرنس میں ایڈ رائن ہولڈ نے کہا کہ تحقیق کاروں کو حملے کے محرکات کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 24 سالہ محمد یوسف عبدالعزیز کی حملہ آور کے طور پر شناخت کی ہے۔

رائن ہولڈ نے کہا کہ عبدالعزیز کے بین الاقوامی دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ابھی کوئی معلومات موجود نہیں۔

جمعرات کو امریکہ کی جنوبی ریاست، ٹینیسی میں شٹانوگا کی دو فوجی تنصیبات پر فائرنگ کے واقعات میں چار امریکی فوجی اہل کار ہلاک ہوگئے تھے جبکہ دو دیگر اہکار زخمی ہوئے۔

پولیس کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور بھی مارا گیا تھا۔

عبدالعزیز ٹینیسی میں شٹانوگا کے قریب ہی واقع ہکسن کا رہائشی تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ مسلح شخص نے چلتی کار سے شٹانوگا کی ایک مارکیٹ میں واقع فوجی بھرتی کے ایک مرکز پر فائرنگ کی۔ یہاں فوج کے پانچ اداروں کے دفاتر قائم ہیں۔

امریکہ کے محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ 25 سے 30 گولیاں چلائی گئیں، جن میں سے ایک گولی میرین کور میں بھرتیوں پر مامور ایک افسر کی ٹانگ میں لگی۔ اسے مقامی اسپتال میں علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق پہلی گولی صبح ساڑھے دس بجے چلائی گئی۔ فوج کی بھرتی کے مرکز کے سربراہ 36 سالہ فرسٹ کلاس سارجنٹ رابرٹ ڈوج نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی زمیں پر لیٹ گئے اور ایک محفوظ جگہ کی اوٹ میں چھپ گئے۔

ڈوج نے کہا کہ انہوں نے حملہ آور کو دیکھا اور نہ ہی اس کی گاڑی کو۔

واقعے میں فوج کی بھرتی کے دفتر کو نقصان نہیں پہنچا مگر ساتھ ہی واقع ائیر فورس، بحریہ اور میرین کے دفاتر کے دروازوں اور شیشوں کو نقصان پہنچا۔

بعدازاں، یہی مسلح شخص ایک کار میں بیٹھ کر 10 کلومیٹر دور واقع ’نیوی آپریشنل سپورٹ سینٹر‘ گیا اور عینی شاہدین کے مطابق وہاں گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔
اس سینٹر میں چار میرین ہلاک اور بحریہ کا ایک اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔

حملہ آور کو قانون نافذ کرنے والوں نے ہلاک کر دیا، جو پہلی جائے وقوع سے اس کا پیچھا کر رہے تھے۔

ٹینیسی کے سینیٹر باب کروکر نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس ’’بے معنی‘‘ کارروائی نے ’’ہماری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے‘‘۔

قانون نافذ کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ عبدالعزیز کا نام دہشتگردوں کی کسی ’ڈیٹا بیس‘ میں سے فوری طور پر نہیں ملا۔

کویت میں پیدا ہونے والے عبدالعزیز نے بعد میں امریکی شہریت اختیار کی۔ وہ ہائی سکول میں ریسلنگ کرتا تھا اور اس نے شٹانوگا میں واقع یونیورسٹی آف ٹینیسی سے انجنئرنگ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔

حکام کی طرف سے جاری کی گئی حملہ آور محمد یوسف عبدالعزیز کی تصوریر
حکام کی طرف سے جاری کی گئی حملہ آور محمد یوسف عبدالعزیز کی تصوریر

’’ہمارے بھرتی کے مراکز ایسی جگہوں پر قائم کیے گئے ہیں جو عوام کے لیے آسانی سے قابل رسائی ہوں، مثلاً ایک مارکیٹ میں۔ وہاں ایسی سکیورٹی نہیں جیسی ہمیں فورٹ بریگ، یا نارفوک نیول ائیر سٹیشن یا کوانٹیکو میں نظر آتی ہے۔‘‘

’نیوی آپریشنل سپورٹ سینٹر‘ کو عموماً ’’ریزرو سینٹر‘‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے اور یہ نیوی اور میرین کور کے اہلکاروں کے زیر استعمال ہے۔ اس میں داخل ہونے والے دو دروازوں پر کوئی اہلکار تعینات نہیں۔

حملے کے بعد امریکی حکام نے تمام وفاقی تنصیبات پر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔

XS
SM
MD
LG