رسائی کے لنکس

ہیلری کلنٹن کے خلاف قانونی کارروائی نہیں بنتی، ایف بی آئی


ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی (دائیں) اور سابق خاتونِ اول اور وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن
ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی (دائیں) اور سابق خاتونِ اول اور وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن

'ایف بی آئی' کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں "کوئی بھی معقول وکیل اس بنیاد پر مقدمہ چلانے کے حق میں رائے نہیں دے گا۔"

امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے سربراہ جیمز کومی نے کہا ہے کہ ان کے ادارے کی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی وزارت کے دوران ای میلز کی ترسیل سے متعلق قواعد کی خلاف ورزی کی لیکن ان کے خلاف اس بنیاد پر کوئی قانونی کارروائی نہیں بنتی ہے۔

منگل کو 'ایف بی آئی' کے صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے جیمز کومی نے کہا کہ ان کے ادارے نے سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کی ای میلز سے متعلق تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور مزید قانونی کارروائی کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلے کے لیے معاملہ محکمۂ انصاف کو بھیج دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہیلری کلنٹن نے اپنی وزارت کے دوران ذاتی اور پیشہ وارانہ ای میلز کے لیے کئی نجی سرورز اور موبائل ڈیوائسز استعمال کیں۔

لیکن ان کے بقول 'ایف بی آئی' کی رائے یہ ہے کہ "کوئی بھی معقول وکیل اس بنیاد پر مقدمہ چلانے کے حق میں رائے نہیں دے گا۔"

انہوں نے بتایا کہ 'ایف بی آئی' کے تفتیشی افسران نے مختلف نجی سرورز سے بھیجی جانے والی ہیلری کلنٹن کی تمام 30 ہزار ای میلز کا مطالعہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیکریٹری کلنٹن کی کل 110 ای میلز ایسی پائی گئی ہیں جن میں خفیہ سرکاری معلومات موجود تھیں جب کہ ای میلز کے آٹھ تبادلے ایسے تھے جن میں انتہائی حساس سرکاری راز بھیجے اور موصول کیے گئے۔

'ایف بی آئی' کے ڈائریکٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ تفتیشی افسران کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے پتا چلے کہ ہیلری کلنٹن نے تحقیقات سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر ایسی کوئی ای میل ڈیلیٹ کرنے کی کوشش کی۔

لیکن انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران یہ ثابت ہوا ہے کہ سابق وزیرِ خارجہ اور ان کے عملے کے افراد نے انتہائی حساس سرکاری رازوں سے متعلق انتہائی لاپروائی کا مظاہرہ کیا۔

جیمز کومی نے کہا کہ اس کا پورا امکان موجود ہے کہ امریکہ کے دشمنوں نے ہیلری کلنٹن کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کی ہو کیوں کہ ہیلری کلنٹن نے بطور سیکریٹری آف اسٹیٹ اپنے غیر ملکی دوروں کے دوران بھی نجی سرورز کا بے محابا استعمال کیا۔

سابق وزیرِ خارجہ کی ای میلز کا معاملہ گزشتہ کئی ماہ سے امریکی سیاست پر چھایا ہوا ہے اور کئی حلقے یہ خدشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ اگر اس معاملے میں فیصلہ ہیلری کلنٹن کے خلاف آیا تو ان کے آئندہ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کی راہ میں رکاوٹیں حائل ہوسکتی ہیں۔

ہیلری کلنٹن 2016ء کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کی متوقع امیدوار ہیں جن سے ہفتے کو 'ایف بی آئی' کے تحقیقاتی افسران نے تین گھنٹے تک تفتیش کی تھی۔

ہیلری کلنٹن پر الزام ہے کہ انہوں نے صدر براک اوباما کے پہلے دورِ صدارت کے دوران وزیرِ خارجہ کی حیثیت سے سرکاری رابطوں کے لیے اپنا سرکاری ای میل اکاؤنٹ کے بجائے ذاتی ای میل اکاؤنٹ استعمال کیا جو قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

ناقدین کے مطابق امریکی اعلیٰ حکام کے سرکاری ای میل اکاؤنٹ سرکاری سرورز کے ذریعے چلائے جاتے ہیں جو نجی سرورز کے مقابلے میں کہیں زیادہ محفوظ ہوتے ہیں۔

تاہم ہیلری کلنٹن کا موقف ہے کہ انہوں نے اپنے ذاتی ای میل اکاؤنٹ کا استعمال اس لیے کیا تھا کیوں کہ وہ اپنی ذاتی ای میلز کو خفیہ اور سرکاری نگرانی سے محفوظ رکھنا چاہتی تھیں۔

XS
SM
MD
LG