رسائی کے لنکس

پاکستان کی طرف سے اقتصادی راہداری منصوبوں پر نظر ثانی کے اشارے


چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ۔ فائل فوٹو
چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ۔ فائل فوٹو

پاکستان چین اقتصادی راہداری کے لگ بھگ 60 ارب ڈالر کے منصوبوں کا مرکزی محور 8 ارب 20 کروڑ ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری سے کراچی کو پشاور سے ملانے والی ریلوے لائینوں کے منصوبے پر پاکستان کی نئی حکومت اس کی لاگت اور مالیاتی شرائط حوالے سے پریشانی کا اظہار کر رہی ہے اور مبینہ طور پر پاکستانی حکومت نے اقتصادی راہداری کے تمام منصوبوں پر نظر ثانی کیلئے چینی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔

پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کے ذمے واجب الادا بیرونی قرضوں کے حوالے سے شدید پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو بیرونی قرضوں سے نجات دلانا انتہائی اہم ہے۔ پاکستان کے منصوبہ بندی کے وزیر خسرو بختیار نے حال ہی میں رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت ایک ایسا ماڈل تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے تحت پاکستان کو آئیندہ کسی قسم کا رسک لینے کی ضرورت باقی نہ رہے۔

نظر ثانی کیلئے پاکستانی حکومت کی سوچ بچار سے پہلے سری لنکا، ملیشیا اور مالدیپ میں وجود میں آنے والی نئی حکومتوں نے بھی چین کے طرف سے سرمایہ کاری کے منصوبوں پر تشویش کا اظہار کیا جو اُن سے پہلے برسراقتدار حکومتوں نے چین کے ساتھ طے کئے تھے۔ گزشتہ ماہ ملیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے چین کے سرکاری دورے کے دوران چینی حکومت کو باور کرایا تھا کہ وہ ملیشیا میں چینی سرمایہ کاری کے دو بڑے معاہدے منسوخ کر رہے ہیں کیونکہ خطیر بیرونی قرضوں اور مالی مشکلات کے باعث ملیشیا اُن منصوبوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

نیوز ایجنسی رائیٹرز کے مطابق پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت اقتصادی راہداری کے تمام منصوبوں پر نظر ثانی کی خواہشمند تھی کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ نہ صرف ان منصوبوں کی شرئط غلط طور پر طے کی گئی تھیں بلکہ یہ بہت مہنگے ہیں اوریہ پاکستان سے کہیں زیادہ چین کے مفاد میں ہیں۔

تین سرکاری اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ چین صرف اُن منصوبوں پر نظر ثانی کیلئے آمادہ ہے جو ابھی شروع نہیں کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں چینی وزارت خارجہ کو رائیٹرز کی طرف سے فیکس کئے گئے سوالات کے جواب میں چینی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ چین اور پاکستان کی حکومتیں اس بات پر قائم ہیں کہ وہ ایسے منصوبوں کو آگے بڑھانے کیلئے تیار ہیں جن پر کام مکمل کیا جا چکا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ نارمل انداز میں کام کرتے رہیں گے۔

پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ چینی سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے کے وعدے پر قائم ہیں تاہم وہ اُن کی لاگت کو مناسب حد تک کم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اقتصادی راہداری منصوبوں کو عمران خان حکومت کی طرف سے سماجی ترقی کیلئے قوم سے کئے گئے وعدوں کے مطابق ڈھالا جائے۔

پاکستان میں چینی سفیر ژاؤ جنگ نے کہا ہے کہ چینی حکومت پاکستان کی نئی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ تبدیلیوں کو قبول کرنے کیلئے تیار ہے اور چین عمران خان حکومت کے ایجنڈے کی تکمیل میں مدد دینے کیلئے گفت و شنید کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ چینی حکومت صرف اُن منصوبوں کو فروغ دے گی جو پاکستان چاہتا ہے۔

XS
SM
MD
LG