رسائی کے لنکس

فٹ بال ورلڈ کپ 2022ء، قطر کے خلاف تحقیقات


عالمی کپ کے لیے قطر میں اسٹیڈیمز اور دیگر عمارتوں کی تعمیر جاری ہے
عالمی کپ کے لیے قطر میں اسٹیڈیمز اور دیگر عمارتوں کی تعمیر جاری ہے

'فیفا' کے کئی ارکان مطالبہ کرچکے ہیں کہ رشوت ستانی کے الزامات درست ثابت ہونے کی صورت میں قطر سے 2022ء کے عالمی کپ کی میزبانی واپس لے لی جانی چاہیے

بین الاقوامی فٹ بال کے منتظم ادارے 'فیفا' کی جانب سے 2022ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی رشوت کے ذریعے حاصل کرنے کے الزامات کے تحت قطر کےخلاف جاری تحقیقات کا نتیجہ آئندہ ماہ سامنےآنے کی توقع ہے۔

الزامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ اور امریکی وکیل مائیکل گارشیا نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی تحقیقات آئندہ ماہ مکمل کرکے جولائی میں اس کی حتمی رپورٹ 'فیفا' کو پیش کردیں گے۔

جناب گارشیا تحقیقات کے سلسلے میں ان دنوں مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور آئندہ ایک، دو روز میں قطر پہنچیں گے جہاں وہ قطر کی فٹ بال ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقاتیں کریں گے۔

اپنے بیان میں مائیکل گارشیا نے کہا ہے کہ ان کی تفتیش 9 جون کو مکمل ہوجائے گی جس کے چھ ہفتوں کے بعد وہ اپنی رپورٹ 'فیفا' کو پیش کردیں گے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق چھ ہفتوں کی مدت 21 جولائی کو مکمل ہوگی جس سے ایک ہفتے قبل برازیل میں ہونے والا سالِ رواں کا فٹ بال ورلڈ کپ اختتام پذیر ہوچکا ہوگا۔

بیان میں مائیکل گارشیا نے کہا ہے کہ ان کی تحقیقات میں ان تمام شواہد کا ذکر ہوگا جن کا کوئی نہ کوئی تعلق ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کے انتخاب کے عمل سے ہوسکتا ہے۔

مائیکل گارشیا کی سربراہی میں قائم 'فیفا' کی تفتیشی کمیٹی 2018ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے روس کے انتخاب کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔

سنہ 2018ء او ر2022ء کے عالمی مقابلوں کے میزبانوں کے انتخاب پر انگلیاں اٹھنے اور انتخابی عمل میں عدم شفافیت کے الزامات کے بعد 'فیفا' نےجناب گارشیا کی سربراہی میں مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی جو گزشتہ کئی ماہ سے 'فیفا' کےا رکان اور متعلقہ ممالک کے حکام کے ساتھ ملاقاتوں اور معلومات اکٹھی کرنے میں مصروف ہے۔

'فیفا' کی جانب سے جاری تحقیقاتی عمل گزشتہ ہفتے برطانوی اخبار 'سنڈے ٹائمز' کی ایک رپورٹ کے بعد اہمیت اختیار کرگیا تھا جس میں قطر پر 2022ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کے لیے 'فیفا' کے ارکان کو 50 لاکھ ڈالر رشوت دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

قطر کے فٹ بال حکام نے 'سنڈے ٹائمز' کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔

سنہ 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کے علاوہ آسٹریلیا، امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا بھی امیدوار تھے لیکن ان بڑے ملکوں کے مقابلے پر قطر جیسے چھوٹے ملک کے انتخاب نے فٹ بال شائقین سمیت دنیا بھر کو حیران کردیا تھا۔

'سنڈے ٹائمز' کی اس رپورٹ کے بعد 'فیفا' کے کئی ارکان یہ مطالبہ کرچکے ہیں کہ الزامات درست ثابت ہونے کی صورت میں قطر سے 2022ء کے عالمی کپ کی میزبانی واپس لے کر میزبان کے انتخاب کا عمل از سرِ نو شروع کیا جانا چاہیے۔
XS
SM
MD
LG