رسائی کے لنکس

داعش کے خلاف لڑائی، بین الاقوامی برادری بڑھ چڑھ کر حصہ لے: کارٹر


سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے شہادت دیتے ہوئے، کارٹر نے ترکی پر زور دیا کہ اُسے شام کے ساتھ بغیر نگرانی والے سرحدی حصے پر مزید چوکسی کرنی ہوگی۔ ادھر، یمن کے تنازع میں الجھے رہنے اور داعش کے خلاف لڑائی میں درکار دھیان نہ دینے پر سعودی عرب اور دیگر خلیجی ملکوں پر نکتہ چینی کی

امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ داعش سے لڑائی میں بین الاقوامی برادری کو تیز تر پیش رفت دکھانی ہوگی، اس سے قبل کہ 13 نومبر کے پیرس حملوں جیسا کوئی اور دہشت گرد واقعہ ہو۔

بدھ کے روز سینیٹ کی کمیٹی برائے مسلح فواج کے سامنے شہادت دیتے ہوئے، کارٹر نے ترکی پر زور دیا کہ اُسے شام کے ساتھ بغیر نگرانی والے سرحدی حصے پر مزید چوکسی کرنی ہوگی۔ ادھر، یمن کے تنازع میں الجھے رہنے اور داعش کے خلاف لڑائی میں درکار دھیان نہ دینے پر سعودی عرب اور دیگر خلیجی ملکوں پر نکتہ چینی کی۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ وقت آگیا ہے کہ روس ’لڑائی کی سمت درست کرنے پر دھیان مرکوز کرے‘۔

مغربی ملکوں نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے اتحادی، صدر بشار الاسد کی حمایت میں شام کے اپوزیشن کے لڑاکوں پر حملوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، جس الزام کو روسی اہل کار مسترد کرتے ہیں۔

کارٹر نے کہا کہ تقریباً 40 ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مزید رقوم فراہم کریں، جس میں خصوصی کارروائی سے متعلق افواج اور اسلحہ فراہم کرنا شامل ہے۔

دریں اثنا، کارٹر نے کہا کہ داعش کے شدت پسندوں سے رمادی کا شہر واگزار کرانے کے لیے، امریکہ عراقی افواج کی اعانت میں مشیر تعینات کرنے اور لڑاکا ہیلی کاپٹر فراہم کرنے پر تیار ہے۔ عراق اور شام میں امریکی اسپیشل فورسز سے تعلق رکھنے والی افواج کی تعیناتی کے بارے میں، اُنھوں نے کہا کہ، اگر داعش کے خلاف مزید کارروائی کی ضرورت محسوس کی گئی، تو امریکہ، بقول اُن کے، ’اپنی طرف سے مزید کوششیں کرنے سے نہیں ہچکچائے گا‘۔

کارٹر نے داعش کا نام لیتے ہوئے کہا کہ، ’حقیقت یہ ہے کہ ہم جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہماری (امریکی) فوج کی یہی سوچ ہے۔۔۔ کہ وہ لڑائی میں داعش کے خلاف گھیرا روز کے روز تنگ سے تنگ کیا جا رہا ہے۔‘

ریپبلیکن پارٹی کے ایریزونا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر، جان مک کین، جو سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ ہیں، نے ایش کارٹر پر زور دیا کہ یہ بتائیں آیا امریکہ داعش کے شدت پسندوں پر حاوی پایا ہے یا نہیں؟ اِس ضمن میں، اُن کا اشارہ حالیہ دِنوں شدت پسند گروپوں کی جانب سے جزیرہ نما سنائی میں روسی لڑاکا طیارہ گرائے جانے؛ اور پیرس اور کیلی فورنیا میں سان برنارڈینو میں مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے شوٹنگ کے واقعات کی جانب تھا۔

XS
SM
MD
LG