رسائی کے لنکس

یوکرین میں ایٹمی پلانٹ کے اطراف روسی حملوں میں اضافہ، حادثے کا اندیشہ


جوہری پلانٹ کے آپریٹر کا کہنا ہے کہ پاور پلانٹ کے باہر واقع فائر ڈپارٹمنٹ پر فائرنگ کی گئی جب کہ ایک شیل پاور ٹرانسفارمر سے بھی ٹکرایا جس سے ملک کے پاور گرڈ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
جوہری پلانٹ کے آپریٹر کا کہنا ہے کہ پاور پلانٹ کے باہر واقع فائر ڈپارٹمنٹ پر فائرنگ کی گئی جب کہ ایک شیل پاور ٹرانسفارمر سے بھی ٹکرایا جس سے ملک کے پاور گرڈ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

روس کی یوکرین کے خلاف جاری جارحیت میں زیپوریژیا نیو کلیئر پاور پلانٹ کے اطراف کشیدگی برقرار ہے جب کہ یوکرینی حکام کے مطابق اس جوہری تنصیب پر روس کی فوج کے پے در پے حملوں کے سبب جوہری حادثے کا اندیشہ ہے۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا ہفتے کو ویڈیو خطاب میں کہنا تھا کہ یوکرین کی فوج ان روسی فورسز کو نشانہ بنائیں گی جو جوہری تنصیب پر حملہ کریں گی۔

زیلنسکی کا مزید کہنا تھا کہ ہر روسی فوجی جو یا تو پلانٹ پر گولی چلاتا ہے یا پلانٹ کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئےحملہ کرتا ہے، اسے یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ ہمارے انٹیلی جنس ایجنٹوں اور فوج کا خاص ہدف بن جاتا ہے۔

یوکرین اور روس دونوں ہی ایک دوسرے پر پلانٹ کے قریب فائرنگ کرنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں، جس پر روس نے مارچ میں یوکرین پر حملے کے کچھ دیر بعد ہی قبضہ کر لیا تھا۔

جوہری پلانٹ کے آپریٹر نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پارو پلانٹ اور اس کے ارد گرد کیے جانے والے راکٹ حملوں سے اس تنصیب کو نقصان پہنچنے کے خدشات لاحق ہیں۔

یوکرین کے نیوکلیئر پاور آپریٹر انرگوتم کا کہنا ہے کہ نائٹروجن اور آکسیجن اسٹیشن، پمپنگ سیوریج اسٹیشن اور دیگر شعبوں کو شیلنگ سے نقصان پہنچا ہے جب کہ ان حملوں سے تاب کاری کی نگرانی کرنے والے تین سینسرز بھی متاثر ہوئے ہیں۔

آپریٹر کا مزید کہنا تھا کہ پاور پلانٹ کے باہر واقع فائر ڈپارٹمنٹ پر بھی فائرنگ کی گئی جب کہ ایک شیل پاور ٹرانسفارمر سے بھی ٹکرایا جس سے ملک کے پاور گرڈ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے)کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جب تک جنگ بند نہیں ہو جاتی اور انسپکٹرز کو پلانٹ کا معائنہ نہیں کرنے دیا جاتا، جوہری حادثے کا خطرہ موجود ہے۔

دوسری طرف اقوامِ متحدہ بھی پاور پلانٹ تک فوری رسائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔

روس کے حملے جاری

یوکرینی حکام کے مطابق روسی فوج نے مارہانیٹ شہر پر 40 سے زیادہ راکٹ فائر کیے۔ جو دریائے ڈینیپر کے دوسرے کنارے قائم ہے۔

اس پلانٹ پر قابض روسی فوج پر الزام ہے کہ وہ یوکرینی فوج کے ٹھکانوں پر فائرنگ کرنے کے لیے اس پلانٹ کو بطور ڈھال استعمال کر رہے ہیں۔

پلانٹ کے نزدیک واقع علاقوں میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران شدید گولہ باری کی اطلاعات ہیں۔

یہ پلانٹ اس وقت روسی فوج کے قبضے میں ہے تاہم یوکرین کا عملہ پلانٹ کو فعال رکھے ہوئے ہے۔

ایک اعلیٰ امریکی فوجی اہل کار کا جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ روسی فوج نے پاور پلانٹ کے ارد گرد توپ خانے کا استعمال کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG