رسائی کے لنکس

امریکی انتخابات: پہلا صدارتی مباحثہ 29 ستمبر کو ہو گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کی نامزدگی کا ابتدائی مرحلہ مکمل ہونے کے بعد 29 ستمبر سے نئے مرحلے کا آغاز پہلے صدارتی مباحثے سے ہو رہا ہے۔

تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ اپنے ڈیموکریٹک حریف اور سابق نائب صدر جو بائیڈن سے ہے۔

دونوں امیدوارں کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ 29 ستمبر کو ہو گا۔ اس سے قبل دونوں امیدواروں نے حالیہ ہفتے کے دوران ریاست وسکانسن، پنسلوانیا اور نارتھ کیرولائنا کے دوروں میں اپنے ابتدائی دلائل پیش کیے۔

صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن میں دوسرا مباحثہ سات اکتوبر اور تیسرا مباحثہ 15 اکتوبر کو ہو گا۔ یہ مباحثے ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر ہوں گے۔

صدارتی امیدواروں میں مباحثوں کے حوالے سے ٹیکساس یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر جینیفر مرسیسا کا کہنا ہے کہ دونوں امیدوار ہم پلہ ہیں اس لیے ان میں سخت مباحثہ متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدارتی مباحثے کے دوران یہ دیکھنا ضروری ہو گا کہ امیدوار کیا کہتے ہیں۔ ان کا اندازِ بیان کیا ہے اور خاص طور پر وہ کیا پالیسی پیش کریں گے۔

ایک اندازے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی سابق حریف ہلری کلنٹن کے درمیان 2016 کا پہلا صدارتی مباحثہ آٹھ کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ افراد نے دیکھا تھا۔

رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھی عوامی دلچسپی دیکھی جا رہی ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں نیا ریکارڈ قائم ہو گا۔

مباحثے کی ترتیب کیا ہو گی؟

سن 1960 کے صدارتی مباحثے سے لے کر اب تک عموماً صدارتی امیدواروں کے درمیان بحث کا طریقہ کار ایک جیسا ہی ہے۔ امیدوار مباحثے کے ناظم کے پوچھے جانے والے سوالات کا جواب دیتے ہیں۔

وینڈر بلٹ یونیورسٹی کے مباحثوں سے متعلق ڈائریکٹر جان کوک نے صدارتی مباحثے کے لیے روایت سے ہٹ کر ایک تجویز پیش کی ہے۔

اُن کے بقول مباحثے کے ناظم کے بجائے ماہرین کے سوالات پر صدارتی امیدواروں کے جوابات لیے جا سکتے ہیں۔

جان کوک نے تجویز دی ہے کہ صدارتی مباحثے کا آغاز اس طرح بھی ہو سکتا ہے کہ کسی مسئلے کا ذکر کرنے کے بعد امیدوار سے کہا جائے کہ اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے آپ کے پاس 30 منٹ ہیں۔ اس دوران امیدوار کو اپنے مشیروں سے بھی مشاورت کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ اور اسی طرح دوسرا امیدوار بھی اس مسئلے پر اسی طرح اپنی پوزیشن واضح کرے۔

کیا صدارتی مباحثہ ووٹرز کی رائے تبدیل کر پائے گا؟

صدارتی مباحثوں پر ہونے والی کئی تحقیقوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ صدارتی مباحثے امیدواروں کی شناخت کا سبب بنتے ہیں۔ اور ووٹر یہ دیکھتے ہیں کہ کس امیدوار کی پالیسی اور خیالات ان کی سوچ سے مطابقت رکھتے ہیں۔

تاہم جان کوک کے مطابق اس طرح کے زیادہ شواہد نہیں ہیں کہ صدارتی بحث لوگوں کا ذہن تبدیل کر دیتی ہے۔

'پیو' ریسرچ کے مطابق 2016 کے صدارتی انتخابات میں صرف 10 فی صد افراد نے کہا کہ انہوں نے صدارتی مباحثے کے دوران یا اس کے بعد اپنے ووٹ دینے کا فیصلہ تبدیل کیا۔

XS
SM
MD
LG