رسائی کے لنکس

45 ملین ڈالر چرانے والے گروہ کے مزید ارکان گرفتار


پولیس کے مطابق پیر کو گرفتار کیے جانے والے پانچوں ملزمان کے ذمے چوری شدہ معلومات کی مدد سے 'اے ٹی ایم' مشینوں سے نقد رقم نکالنا تھا

مشرقِ وسطیٰ کے دو بینکوں سے آن لائن فراڈ کے ذریعے 45 ملین ڈالر چرانے والے گروہ کے مزید پانچ ارکان امریکہ میں گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق پانچوں ملزمان نیویارک شہر کے نواحی علاقے 'یونکرز' کے رہائشی ہیں اور ان پر اس بین الاقوامی سائبر کرائم گروہ کا حصہ ہونے کا الزام ہے جس نے 'ماسٹر' کے اے ٹی ایم کارڈ ز کی معلومات چرائی تھیں۔

نیویارک کے مشرقی ضلعے کے وکیلِ استغاثہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملزمان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ حکام نے تاحال اس شہر اور ملک کا نام بتانے سے معذرت کی ہے جہاں سے اس گروہ کو چلایا جارہا تھا۔

بیان کے مطابق پانچوں ملزمان اس بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہیں جس سے منسلک ہیکرز نے متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ کے 'نیشنل بینک' اور اومان کے 'بینک مسقط' کے آن لائن سسٹمز پر دسمبر 2012ء اور فروری 2013ء کو دو مختلف حملے کرکے ہزاروں کھاتوں کی معلومات چرائی تھیں۔

ہیکرز نے ان دونوں بینکوں کے لیے رقوم کی لین دین کرنے والی کمپنیوں کے سسٹم میں نقب لگا کر مختلف کھاتوں سے 'اے ٹی ایم' کارڈز کے ذریعے رقم نکالنے کی حد میں اضافہ کردیا تھا۔

اس کاروائی کے فوراً بعد اس گروہ کے ارکان نے ان کھاتوں سے 20 سے زائد ممالک میں موجود اے ٹی ایم مشینوں کے ذریعے 21 دسمبر 2012ء کو 50 لاکھ اور 19 فروری کو چار کروڑ ڈالرز سے زائد رقم نکال لی تھی۔

استغاثہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کو گرفتار کیے جانے والے پانچوں ملزمان کے ذمے چوری شدہ معلومات کی مدد سے 'اےٹی ایم' مشینوں سے نقد رقم نکالنا تھا اور انہوں نے صرف نیویارک شہر کے 140 سے زائد 'اے ٹی ایم' سے 28 لاکھ ڈالرز نکالے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی عمریں 23 سے 29 سال کے درمیان ہیں اور ان پر بروکلین کی ایک عدالت میں بڑے پیمانے پر مالی غبن کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

استغاثہ کے مطابق ملزمان نے عدالت کے سامنے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے۔الزام ثابت ہونے کی صورت میں ہر ملزم کو ساڑھے سات سال تک قید اور ڈھائی لاکھ ڈالر تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

حکام کے مطابق بینک سسٹم پر فروری میں کیے جانے والے دوسرے حملے کے فوراً بعد ملزمان نے آٹھ لاکھ ڈالر نقد بیگ میں بھر کر ایک مسافر بس کے ذریعے البرٹو یوسی نامی گروہ کے مبینہ سرغنہ کو روانہ کیے تھے۔

"پرائم" اور "البرٹیکو' کے نام سے پہچانے جانے والے البرٹو یوسی کو 27 اپریل کو ڈومینیکن ری پبلک میں قتل کردیا گیا تھا۔

تازہ گرفتاریوں سے چھ ماہ قبل بروکلین کے حکام نے بھی البرٹو یوسی سمیت اس گروہ سے تعلق رکھنے والے آٹھ افراد کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

عدالتی کاروائی کا سامنا کرنے والے ان آٹھ افراد میں سے چار نے عدالت کے سامنے اعترافِ جرم کرلیا ہے جب کہ تین نے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے۔

جرمنی میں بھی حکام نے رواں سال فروری میں اس گروہ سے تعلق رکھنے والے دو ملزمان کو اس وقت رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیاتھا جب وہ ڈسلڈورف شہر میں 'اے ٹی ایم' مشینوں سے رقم نکال رہے تھے۔
XS
SM
MD
LG