پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ساہیوال کے سرکاری اسپتال میں ائر کنڈیشن خراب ہونے کے باعث شدید گرمی سے مبینہ طور پر 8 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ رفاقت علی نے بتایا کہ 8 بچوں کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب ائرکنڈیشن درست کام کر رہا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ بچہ وارڈ کے سٹاف کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ واقعے کی انکوائری جلد مکمل کر لی جائے گی۔ جبکہ ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر ساہیوال زمان وٹو نے صوبائی حکومت کو واقعے کی ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے۔
بچوں کی ہلاکت پر لواحقین اور شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کی تنقید
ساہیوال میں بچوں کی ہلاکت پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پنجاب کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ساہیوال میں نومولود بچوں کی اموات دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ یہ مجرمانہ غفلت اور حکمرانوں کی غیر ذمہ داری کی بدترین مثال ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور احمد نے بھی ساہیوال کے سرکاری اسپتال میں بچوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ان بچوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لانی چاہیئے۔
'اپوزیشن سیاست چمکانے سے گریز کرے'
وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے تین بچوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکتیں اے سی خراب ہونے کے باعث نہیں ہوئیں۔
شہباز گل کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہلاک ہونے والے دو بچے نازک حالت میں سرکاری اسپتال لائے گئے تھے جن کا انتقال ایمرجنسی وارڈ میں ہوا۔
ترجمان کے مطابق واقعے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو تحقیقات کر کے حقائق سامنے لائے گی۔
انھوں نے کہا کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز کو بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر سیاست چمکانے پر شرم آنی چاہیئے۔
خیال رہے کہ ان دنوں پنجاب کے میدانی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے بیشتر شہروں کا درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔