رسائی کے لنکس

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں جھڑپیں، پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک


سرینگر
سرینگر

بھارتی عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری دستوں نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرحدی ضلع بارہ مولہ میں دو الگ الگ مقامات پر پیش آنے والی جھڑپوں میں پانچ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔

سرینگر میں پولیس کے ایک ترجمان منوج کول نے بتایا کہ ان میں سے ایک جھڑپ بارہ مولہ کے کرالہ ہار مقام پر جمعہ کو اُس وقت پیش آئی جب وہاں بٹھائی گئی ایک پولیس ناکہ پارٹی نے علاقے سے گزرنے والی ایک ایس یو وی کار کو رکنے کا اشارہ کیا۔

ترجمان نے کہا، "لیکن کار میں سوار دہشت گردوں نے گاڑی کو روکنے کی بجائے پولیس پارٹی پر گولی چلا دی جس سے ایک پولیس اہلکار بُری طرح زخمی ہوا۔ پولیس نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی اور موقعے پر پیش آنے والی ایک مختصر جھڑپ میں دو دہشت گرد مارے گئے جن کی شناخت کی جا رہی ہے"۔

پولیس کے مطابق، کار سے ایک اے کے بندوق، چینی ساخت کے دو پستول اور دوسرا اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

ادھر، جمعے کی شام جنوبی ضلع پلوامہ سے ملنے والی ایک اطلاع میں بتایا گیا کہ ضلعے کے شادی مرگ علاقے میں عسکریت پسندوں کی طرف سے بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر کئے گئے بم حملے کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کے تبادلے میں شدید طور پر زخمی ہونے والی ایک مقامی خاتون اسپتال میں دم توڑ گئیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق، خاتون فردوسہ خورشید حاملہ تھیں اور گولی ان کی گردن میں لگی تھی۔

یہ پتا نہیں چل سکا آیا کیمپ پر کئے گئے حملے میں اور طرفین کے درمیان ہونے والے گولیوں کے تبادلے میں فوج اور عسکریت پسندوں کو بھی کوئی جانی نقصان ہوا یا نہیں۔

اس سے قبل، بھارتی فوج نے بارہ مولہ کے بونیار علاقے میں کئی گھنٹے سے جاری ایک جھڑپ کے دوران تین مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

فوج کے ایک ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مارے گئے عسکریت پسند در اندازوں کے ایک بڑے گروپ میں شامل تھے جو جمعرات کی شام پاکستانی کشمیر سے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔ لیکن ترجمان کے بقول، اس گروپ کے حد بندی لائین عبور کرنے کے ساتھ ہی چوکس بھارتی فوجیوں نے اسے چیلینج کیا اور پھر طرفین کے درمیان لڑائی چھڑ گئی جو آخری اطلاع آنے تک جاری تھی۔

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں جھڑپیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:31 0:00

یہ واقعات ایک ایسے دن پیش آئے ہیں جب سینکڑوں کی تعداد میں مسلح پولیس اہلکار اور نیم فوجی دستے شورش زدہ ریاست کے گرمائی صدر مقام سرینگر کے کئی علاقوں میں بھارت مخالف اور آزادی کے مطالبے کے حق میں کئے جانے والے مظاہروں کو روکنے کے لئے کرفیو جیسی پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔

مظاہروں کے لئے اپیل استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے کشمیری قائدین کے اتحاد 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے کی تھی۔ اتحاد میں شامل لیڈروں سید علی شاہ گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو سرینگر میں ان کے گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے، جبکہ ان کے ساتھی اور قوم پرست جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چئرمین محمد یاسین ملک کو پولیس نے کئی روز پہلے امتناعی حراست میں لیا تھا۔

سرینگر میں بدھ کے روز سرکاری دستوں کی طرف سے ایک جھڑپ کے دوران کالعدم لشکرِ طیبہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر معراج الدین بنگرو اور ان کے ایک ساتھی فائد مشتاق وازہ اور ایک شہری رئیس حبیب کو ہلاک کئے جانے کے بعد سے صورتِ حال کشیدہ ہے اور شہر کی سڑکوں پر وقفے وقفے سے مشتعل ہجوموں اور سرکاری دستوں کے درمیان تصادم ہو رہے ہیں، جن میں جمعہ کی سہ پہر کو شدت آگئی۔ بُدھ کو ہوئی جھڑپ کے دوران ایک پولیس اہلکار کمل کشور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔

اُدھر جنوبی ضلع پلوامہ کے ترسل گاؤں میں بارودی سرنگ کے ایک دھماکے کے بعد بھارتی فوج نے مبینہ طور پر مقامی باشندوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور نجی گھروں میں توڑ پھوڑ کی۔ فوج کے مبینہ حملے میں کم سے کم 11 شہری زخمی ہوگئے۔

مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ مشتبہ عسکریت پسندوں کی طرف سے بارودی سرنگ کا دھماکہ کئے جانے کے بعد فوج قریبی گھروں میں زبردستی گھس گئی اور پھر اس کے سامنے جو بھی آیا اس نے اُس کو زد و کوب کیا۔ اس کے علاوہ گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔

مقامی پولیس کے مطابق، باروی سرنگ کے دھماکے میں فوج کی ایک کیسپر گاڑی کو نقصان پہنچا تھا اور اس میں سوار سات فوجی زخمی ہوئے تھے۔ دھماکہ کرنے کی ذمہ داری عسکری تنظیم جیشِ محمد نے قبول کرتے ہوئے تین فوجیوں کو ہلاک اور سات کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سرینگر میں فوج کے ترجمان نے کہا کہ واقعے کی تفصیلات اکٹھا کی جا رہی ہیں۔

اس دوران بھارت کے وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ نے بتایا ہے کہ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں امن کی بحالی کے لئے تمام اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ نیز ریاست کی تعمیر و ترقی کے لئے وفاقی حکومت کی طرف سے زیادہ سے زیادہ رقومات واگزار کی گئی ہیں۔

بھارتی ریاست راجستھان کے تاریخی شہر بیکانیر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر میں امن برقرار رہے۔ ہم اس مقصد کے لئے کئی کوششیں کر رہے ہیں۔ ہم نے کشمیر میں تعمیر و ترقی کو یقینی بنانے کے لئے زیادہ سے زیادہ ممکن رقومات واگزار کی ہیں۔ جہان تک دہشت گردی کا سوال ہے سب کے سب دہشت گرد پاکستان سے کشمیر پہنچ رہے ہیں۔"

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG