رسائی کے لنکس

سابق یمنی صدر کی سعودی اتحاد کو بات چیت کی پیشکش


گزشتہ تین سال سے یمن میں جاری لڑائی کے باعث یہ پسماندہ ملک مزید ابتر صورتحال سے دو چار ہے۔
گزشتہ تین سال سے یمن میں جاری لڑائی کے باعث یہ پسماندہ ملک مزید ابتر صورتحال سے دو چار ہے۔

یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے کہا ہے کہ وہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف برسرپیکار سعودی اتحاد سے بات چیت پر آمادہ ہیں۔

ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں صالح نے سعودی اتحاد سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ملک کا محاصرہ ختم اور حملے بند کر کے تین سال سے جاری لڑائی کے خاتمے کی راہ ہموار کرے۔

یہ پیشکیش ایک ایسے وقات سامنے آئی ہے جب صالح کے وفاداروں اور باغی جنگجوؤں کے درمیان دارالحکومت صنعاء میں چھڑپیں جاری ہیں۔

باغیوں کے سربراہ عبدالمالک الحوثی کے مطابق 29 نومبر سے جاری ان جھڑپوں میں اب تک 40 جنگجو مارے جا چکے ہیں۔

صالح کے وفادار اور حوثی باغی مل کر سعودی اتحاد کا گزشتہ دو برسوں سے مقابلہ کرتے آرہے تھے لیکن گزشتہ ہفتے ہی ان دونوں گروپوں میں بھی تصادم شروع ہو گیا۔

یہ دونوں گروپ موجودہ صدر عبد ربو منصور ہادی کی حکومت کے خلاف جب کہ سعودی اتحاد ہادی کی حمایت میں لڑ رہا ہے۔

سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد نے باغیوں کی طرف سے ریاض کی طرف سے داغے کے ایک میزائل کے بعد سے یمن کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے۔ سعودی حکام باغیوں کو میزائل فراہم کرنے کا الزام ایران پر عائد کرتے ہیں جسے تہران مسترد کرتا ہے۔

عرب دنیا کے اس پسماندہ ترین ملک میں 2011ء میں شروع ہونے تحریک کے نتیجے میں صالح کو اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا تھا اور اس کے بعد سے یہاں افراتفری کا عالم ہے۔

XS
SM
MD
LG