رسائی کے لنکس

فرانسیسی فوجیوں کے ہاتھوں افریقی بچوں کے جنسی استحصال کی تحقیقات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فرانسیسی حکومت کو ’’اقوامِ متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے جولائی 2014 کے آخر میں بچوں کے ان الزامات سے آگاہ کیا گیا تھا کہ فرانسیسی فوجیوں نے ان کا استحصال کیا تھا۔‘‘

فرانس کے صدر فرانسواں اولاں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وسطی جمہوریہ افریقہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں جو بھی فرانسیسی فوج ملوث پایا گیا اسے سکٹ سزا دی جائے گی۔

یہ بات انھوں نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

فرانس میں حکام ان الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ فرانسیسی فوجیوں نے جمہوریہ وسطی افریقہ میں امن مشن کے دوران کئی بچوں کا جنسی استحصال کیا۔

وزارتِ دفاع نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ فرانسیسی حکومت کو ’’اقوامِ متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے جولائی 2014 کے آخر میں بچوں کے ان الزامات سے آگاہ کیا گیا تھا کہ فرانسیسی فوجیوں نے ان کا استحصال کیا تھا۔‘‘

ایڈز فری ورلڈ نامی ایک سرگرم گروپ نے کہا ہے کہ 16 فرانسیسی فوجیوں پر 8 سے 15 سال کی عمر کے 10 بچوں کا جنسی استحصال کرنے کا الزام ہے۔ جنسی استحصال مبینہ طور پر دارالحکومت بنگوئی میں ائیرپورٹ کے قریب واقع بے گھر افراد کے ایک مرکز میں دستمبر 2013 اور جون 2014 کے درمیان کیا گیا۔

وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہو ئے تو ذمہ داران کو ’’سخت ترین سزائیں‘‘ دی جائیں گی۔

ان الزامات سے افریقہ میں فرانس کی سابق نوآبایوں میں اس کی موجودگی پر سوالات اٹھے ہیں۔ فرانسیسی فوجی نائیجیریا کی سرحد پر بوکو حرام کے خلاف لڑائی میں مدد دے رہے ہیں۔ وہ آئیوری کوسٹ میں امن کے قیام کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور مالی میں شہروں کو القاعدہ کے خلاف تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔

جمہوریہ وسطی افریقہ 2012 سے فرقہ وارانہ فسادات کا شکار ہے جہاں ملک کے شمال مشرق میں رہنے والے مسلمانوں کی طویل عرصے سے پروان چڑھتی ہوئی بغاوت نے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG